بائیں دونوں ہاتھ میں پہنی جاسکتی ہے ۔ دوسری انگلیوں میں پہننے کو امام نووہؒ نے مکروہ تنزیہی قراردیا ہے البتہ عورتیں تمام ہی انگلیوں میں پہن سکتی ہیں (1) دائیں ہاتھ کی فضیلت کی وجہ سے اکثر علماء کی رائے ہے کہ انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنی جائے (2)
آپ ﷺ نے پیتل اور لوہے کی انگوٹھی سے منع فرمایا (3) ہاں جیسا کہ مذکور ہوا اگر لوہے کی انگوٹھی کو اوپر چاندی کاپتر چڑھادیا جائے تو مضائقہ نہیں یہ کراہت مردوں کے لئے بھی ہے اور عورتوں کے لئے بھی (4) مرد انگوٹھی کا نگینہ اندر کی سمت رکھے البتی عورتیں باہر رکھ سکتی ہیں (5) مرد چاندی کے علاوہ کسی اور چیز کی انگوٹھی نہیں پہن سکتے لیکن انگوٹھی کانگینہ کسی پتھر یا شیشہ کا ہو تو مضائقہ نہیں (6) آپ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی میں بھی یہ شرط لگائی ہے کہ ایک مثقال سے کم ہو ولا تتمہ مثقالا (7) یہی رائے فقہائے احناف کی ہے (8) ایک مثقال کی مقدار موجودہ اوزان میں 4ماشہ 4رتی ہوتی ہے (9) جیسا کہ مذکور ہوا خواتین کے لئے سونے کی انگوٹھی استعمال کرنا درست ہے اور دوسرے زیورات بھی
----------------------------
(1) مرقاۃ 445/4
(2) حوالہ سابق (3) ابوداؤد عب بریدہ باب ما جاء فی ختم الحدید 580/2
(4) دیکھئے عون المعبود 282/11 ، شامی 230/5
(5) شامی 230/5 (6) درمختار علی ہامش الرد 230/5
(7) ابوداؤد عن بریدہ 580/2 باب ما جاء فی خاتم الحدید
ـ(8) درمختار علی ہامش الرد 230/5 شوافع کی ایک جماعت ایک مثقال سے زیادہ کو حرام اور کچھ لوگ مکروہ تنزیہی قرار دیتے ہیں مرقاۃ 446/4
(9) جواہر الفقہ 428/1
(10) ملاحظہ ہو باب الخاتم للنساء ، بخاری عن ابن عباس 873/2