کپڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کے بھی استعمال فرمائے ہیں۔ کتان کے بھی اور سوت کے بھی۔ زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا معمول سوتی کپڑے پہننے کا تھا و کان غالب ما یلبس ھو و اصحابہ ما نسج من القطن۔ اسی لئے اب تیم وغیرہ نے بعض صوفیاء کے خاص طور پر اونی لباس ہی کے استعمال کرنےکو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ آپ کے یہاں اس بارے میں کوئی تکلف نہیں تھا، سوت، اون، کتان جس کا کپڑا میسر آ گیا پہن لیتے (۱)۔
پائِجامہ
لباس جتنا زیادہ ساتر ہو، شریعت کی نظر میں اسی قدر بہتر ہے۔ اسی لئے تہ بند کا استعمال بھی جائز ہے لیکن پائجامہ کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائجامہ خرید فرمایا ہے۔ مالک بم عمیرہ اسدی سے مروی ہے :
قبمت قبل مھاجرۃ رسول اللہ فاشتریٰ سراویل نارجح لی وما کان لیشتریہ عبثا و ان کان غالب لبسہ الازار (۲)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے پہلے میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پائجامہ خرید کیا اور قیمت زیادہ کر کے دی، ظاہر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خرید کرنا بلا ضرورت تو نہ ہو گا، ہاں زیادہ استعمال ازار کا فرماتے تھے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مردی ہے کہ میں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بازار آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک پارچہ فروش کے پاس بیٹھ گئے اور چار درہم میں پائجامہ خرید فرمایا، میں نے عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور پائجامہ پہنتے ہیں، فرمایا، کیوں نہیں؟ سفر و حضر اور شب و روز پہنتا ہوں، اس لئے کہ مجھے بھی تو جسم پوشی کا حکم دیا گیا ہے (۳)۔ اس حدیث سے خیال ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پائجامہ کا استعمال
----------------------------------------------------------------
(۱) زاد المعاد ۱/۵۲، فصل فی البستہ الصوف والقطن و الکتان۔
(۲) فتح الباری ۱۰/۲۷۳۔
(۳) حوالہ سابق۔