کی تکمیل ہے، ان مقاصد پنجگانہ میں سے عقل کی حفاظت اس کے بغیر ممکن نہیں کہ ان تمام چیزوں پر روک لگائی جائے جو عقل و دماغ کے توازن کو متاثر کر دیتے ہوں، ان میں سر فہرست نشہ اور شراب ہے جو انسان کو وقتی طور پر عقل و شعور سے محروم کر دیتا ہے اور ہوش و خرد سے عاری کر کے ایسی ایسی حرکتوں کا ارتکاب کراتا ہے اور زبان سےوہ کچھ کہلاتا ہے کہ حالت اعتدال میں وہی شخص اس کے تصور سے بھی پشیمان ہو اور گھن محسوس کرے۔ یہ نشہ ایک طرف سے اپنے ہم جنسوں کے ساتھ ظلم و تعدی پر برانگیختہ کرتا ہےاور دوسری طرف خود اس کے قلب و جگر کو طبی اعتبار سے اتنا زبردست نقصان پہنچاتا ہے اور اس کے پورے نظام جسم کو اس درجہ متاثر کرتا ہے کہ اگر شراب نوشی کی "تدریجی خودکشی " اور زہر خوری قرار دیا جائے تو بے جانہ ہو، اسی لیے شریعت اسلامی نے جن چیزوں کی ممانعت اور حرمت شدت برتی ہے ان میں سے ایک شراب بھی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے شراب پی، چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی اور جس نے چوتھی بار شراب پیا اس کو آخرت میں جہنم کی نہر سے پلایا جائے گا (1) یہ بھی فرمایا کہ جس نے دنیا میں شراب پی اور پیتا رہا وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا (2) آخرت کی شراب وہ پاکیزہ شراب ہو گی جس میں سرمستی ہوگی، بدمستی نہ ہوگی اور جس سے سرور ہو گا، فتور نہ ہو گا، ایک روایت میں آپﷺ نے اس کا تمام برائیوں کی جڑ اور اصل قرار دیا اور بڑے گناہوں میں بھی بڑا گناہ قرار دیا الخمر أم الفواحش وأكبر الكبائر (3) یہ واقعہ اور مشاہدہ ہے کہ شراب خود ایک برائی ہے لیکن بیسیوں برائیاں ہیں جو اس سے
-------------------------------------------
(1)ترمذی عن ابن عمر، با ماجاء فی شارب الخمر 8/2
(2) حوالہ سابق۔
(3)مجمع الزوائد 68/5، با ماجاء فی الخمر من یشربہا و فیہ عبدالکریم و ابو امیہ و ہو ضعیف۔