پر حملہ کرے اور اسے زخمی کرے (۱)، اس طرح دانت سے شکار کرنے والے تمام جانور کتا ہو یا کوئی اور درندہ (۲) ، اور پنجہ سے شکار کرنے والے تمام پرندے اس میں داخل ہیں کہ ان سب کو شکار کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صرف سؤر اپنی نجاست کی وجہ سے اس سے مستثنٰی ہے کہ اس کے ذریعہ نہ شکاکرنا جائز ہے نہ حلال (۳) البتہ قرآن مجید نے اس کے ساتھ یہ بھی قید لگائی ہے کہ وہ پہلے سے شکار کے تربیت یافتہ ہوں "وَمَا عَلمتُم من الجَوارح (مائدہ۔۴)، اس لئے جانور کا تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے اور اس پر فقہاء کا اتفاق ہے (۴)۔
کتے کے تربیت یافتہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ جب اسے دوڑایا جائے دوڑے، روکدیا جائے رک جائے اور جانور پر قابو پانے کے بعد اس میں خود نہ کھائے، جیسا کہ قرآن نے کہا : فکلوا مما مسَکن عَلیکم (مائدہ۔۴) اور حدیث میں آیا "فان اکل فلا تأکل" (۵) کہ اگر جانور اس میں کھا لے تو تمہارے لئے کھانا روا نہیں (۶)۔
پرندوں کے تربیت یافتہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ اسے شکار پر چھوڑ کر پکارا جائے تو واپس آ جائے۔ پرندوں کے تربیت یافتہ ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ اپنے شکار میں سے نہ کھائے۔ اگر کھا لیا تب بھی
---------------------------------------------------------
(۱) احکامِ القرآن للجصّاص ۳/۹۔
(۲) بدائع ۵/۵۸۔
(۳) شامی ۵/۲۹۹۔
(۴) المغنی ۹/۲۹۴۔
(۵) ترمذی عن عدی بن حاتم ۱/۲۷۲۔
(۶) المغنی ۹/۹۵-۲۹۴۔ بدائع ۵/۵۲۔