كه حضورؐنے اس سے صرف مچھلی اور ٹڈی کا استثناءفرمایا ہے اور زندہ ہو تو خبائث میں داخل ہے ------------نیزمچھلی بھی اگر طبعی موت مرجائے اور اس طرح اوپر آجائے کہ پیٹ کا حصہ اوپر ہو اور پشت کا حصہ نیچے ہو تو یہ حرام ہے ،اسی کو حدیث میں سمک طافی قرار دیا گیا ہے اسکے برعکس پشت کا حصہ اوپر ہوتو اس مچھلی کو کھانا حلال ہے (1)کیوں کہ خودحضورﷺنے اوپر مذکورہ مچھلی کے کھانے سے منع فرمایا ہے (2)
دوسرے فقہاء کے یہاں اس باب میں بڑی وسعت ہے اور اختلاف اقوال بھی ،امام شافعیؒ سے تین طرح کی رایئں منقول ہیں ۔1تمام دریائی جانور حلال ہیں ۔2مچھلی کے علاوہ سب حرام ہیں ۔3تیسرے یہ کہ جو جانور حلال ہیں اسی نوع کے دریائی جانوربھی حلال ہیں اور خشکی کے جو جانور حرام ہیں اس نوع کے دریائی جانور بھی حرام ہیں-------پہلا قول فقہاء شوافع کے یہاں زیادہ صحیح ہے (3)امام احمدؒ کے یہاں مینڈک کے سوا تمام دریائی جانور حلال ہیں (4)امام مالکؒ کے یہاں بھی تمام دریائی جانور مباح ہیں مگر دریائی سور مکروہ ہے (5)
ان فقہا کے پیش نظر وہ روایت ہے جس میں آپﷺنے سمندر کے پانی کو پاک اور اس کے مردار کو حلال قرار دیاہے الطھور ماؤہ والحل میتتہ(6) اس حدیث میں عموم ہے اور تمام سمندری جاوروں کو حلال
---------------------------------------------------------
(1)در علیٰ ہامش الرد95/5-195
(2)ابو داؤد عن جابر434/2باب فی کل الطافی من السمک ابن ماجہ عن جابر234/2 باب الطافی فیالصید البحر
(3)المجموع شرح مہذب24/9
(4)المغنی238/9
(5)المیزان الکبریٰ66/2
(6)ابو داؤد عن ابی ہریرہ11/1 باب الوضوءبماء البحر