خورد و نوش کے باب میں بھی اس کی یہ روشنی موجود ہے، ان میں پہلی چیز کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا ہے جس کو حدیث میں "وضوء طعام" سے تعبیر کیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اس سے کھانے میں برکت پیدا ہوتی ہے، برکۃ الطعام الوضوء قبلہ والوضوء بعدہ (۱) صفائی اور نظافت کے علاوہ اس کا بڑا نفع انسانی صحت کا تحفظ ہے۔ ہاتھ ہی جسم کا وہ حصہ ہے جو مختلف افعال میں براہ راست مشغول کیا جاتا ہے، اس سے غیر محسوس طور پر گندگی اور مضر صحت چیزوں کے ہاتھ میں لگے رہنے کا غلب امکان ہے جو کھانے کے ساتھ انسان کے جسم میں داخل ہو سکتی ہیں، ہاتھ دھو کر انسان ایسی چیزوں سے اپنی حفاظت کرتا ہے، کھانے کے بعد ایسی اشیاء کا ہاتھ میں لگا رہنا یوں بھی طبعی نظافت کے خلاف ہے، نیز پہلی صورت سے بھی زیادہ صحتِ جسمانی کے لئے نقصان دہ۔
ہاتھ دونوں ہی دھوئے جائیں۔ صرف ایک ہاتھ یا چند انگلیوں کے دھونے سے سنت ادا نہ ہو گی اور پہنچوں تک دھوئے جائیں (۲) کھانے سے پہلے ہاتھ دھو کر تولیہ کا استعمال نہ کیا جائے، کھانے کے بعد ہاتھ دھو کر تولیہ کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ کھانے کا اثر بالکلیہ جاتا رہے (۳) صابون وغیرہ کا استعمال کیا جائے تو قباحت نہیں، بلکہ فقہاء نے اجازت دی ہے کہ کوئی خوردنی شئ تنظیف اور صفائی ستھرائی کے لئے استعمال کی جاتی ہو تو اس سے بھی ہاتھ دھوئے جا سکتے ہیں (۴)۔ امام خطابی نے اس پر اس سے استدلال کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خاتون کو خونِ حیض دھونے کے لئے نمک کے استعمال کی اجازت دی تھی (۵)۔
-----------------------------------------------------------------
(۱) شمائل ترمذی عن سلمان فارسی ص : ۱۲۔
(۲) ہندیہ ۵/۳۳۷۔
(۳) حوالہء مذکور۔
(۴) ہندیہ ۵/۳۳۷۔
(۵) المغنی ۷/۲۲۲۔