ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
جعل الھوم ھما واحدا یعنی پہلی چیز زائل ہوجاوے اور دوسری پیدا ہوجاوے - دوسرے یہ کہ وساوس ذریعہ خشیت و ذکر کابن جائیں جیسا کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ الہ علیہ نے فرمایا تھا کہ وساوس کو مراۃ جمال خداوندی بنالے اس طرح سے کہ جب وساوس بند نہ ہوں مراقبہ کرے کہ اللہ اکبر قلب کو بھی کیسا بنایا ہے کہ اس کے خیالات کی انتہا رہی نہیں پس اس صنعت کے مراقبہ میں لگ جاوے - تیسری یہ کہ حق تعالیٰ کو یہ بھی قدرت ہے کہ خود وساوس ہی خشیت و ذکر کردیں جیسا کہ مولانا فرماتے ہیں - کیمما داری کہ تبدیلش کنی گرچہ جوئے خوں بود نیلش کنی ایں چنیں مینا گریہا کار تست ایں چنیں اکسیرہاز اسرار تست اسی دوران گفتگو میں کسی موقع پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت عارف تو اپنے کورائی کے برابر سمجھتا ہے - فرمایا جی ہاں جوائی ( یعنی مبصر ) ہوتا ہے وہ اپنے آپ کو رائی سمجھتا ہے - پھر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بعض مرتبہ کسی حسین کا خیال بلا قصد آتا ہے - اس کا کیا علاج ہے - فرمایا کہ بلا ختیار خود نہ لائے اور اگرخود آتا ہے تو آنے دیجئے ذرہ برابر بھی ضرر نہیں مگر قصد سے اس کا ابقاء نہ کرے - اور اس کشمکش ہی میں تو اجر بڑھتا ہے اور اگر دفع ہی کرنا ہے تو ایک مراقبہ مفید ہوگ کہ کسی ایسے بنئے کا جو اندھا چوندھا بد شکل ہو جس کی ناک پچکی ہوئی ہونٹ بڑے بڑے تو ند بڑے سی نکلی ہوئی اور ناک سے رینٹ اور منہ سے رال بہہ رہی ہو تصور کرے انشاء للہ تعالیٰ وہ خیال جاتا رہے گا اور اگر نہ بھی گیا تو کمی ضرور ہوجائے گی کیونکہ یہ عقلی مسئلہ ہے کہ النفس لا توجہ الی شئیین فی آن واحد - نفس کو ایک وقت میں دو چیزوں کی طرف پوری توجہ نہیں ہوسکتی - لیجئے ہم نے کافر سے بھی دین کا کام لے لیا - بس تو جب وسوسہ آئے ہمت سے اپنے قلب کو بہ تکلف دوسری طرف متوجہ کردے اور بالکل نکل جانا تو مطلوب ہی نہیں گر آدمی بچنا چاہئے اور ہمت اور قوت سے کام لے تو خدا مدد کرتا ہے رفتہ رفتہ بالکل بھی نکل جاتا ہے اور گر نہ بھی نلکے تو کلفت برداشت کرے اگر خدا نخواستہ کوئی مرض عمر بھر لگ جائے تو وہاں کیا کروگے عمر بھر تکلیف کو طوعا و کرہا برداشت ہی کرنا پڑے گا یہاں بھی یہی کرو اور اگر اس پر راضی نہیں تو