ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
سوال نہیں کئے جاسکتے مثلا مجھ سے اس جلسہ میں کسی نے یہ سوال کیا کہ اس طرح کی ٹوپی کیوں پہنی کیونکہ میری عظمت ہے افسوس کہ خدا کی اتنی بھی عظمت نہیں جتنی ایک ناپاک مخلوق کی کہ احکام شرعیہ کی حکمت کا سوال کیا جاتا ہے میرے تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ایسے سوالات سے - ف - اس ملفوظ سے حضرت کا خشیت حق اور لطافت فہم ادب و عظمت الٰہی ظاہر ہے - کشف احقائق و قوت کا استناط فرمایا کہ تصوف کا لوگوں نے ناس کردیا - رسوم کا نا تصوف رہ گیا - عوام تو بدعت میں مبتلا ہوجاتے ہیں ان کا یہی تصوف ہے - اور خواص میں جو غیر محقق ہیں وہ اور ادپڑھ لینے رات کو جاگنے اور حرارت و رات ذوق و شوق ہونے کو بس تصوف سمجھنے لگتے ہیں اور یہ گمان عام ہو گیا تھا کہ حدیثوں میں تصوف نہیں ہے بس صوفیوں ہی کلام میں ہے - ماموں صاحب تو فرمایا کرتے تھے کہ وہ تصوف نہیں جو حدیث میں نہیں اور وہ حدیث نہیں جس میں تصوف نہ ہو غرض تصوف تو اتنا پھیلا ہوا ہے کوئی حدیث اس سے خالی نہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ حدیث میں ہے ہی نہیں - دہلی میں حقیقۃ الطرف میرا رسالہ ایک غیر مقلد نے زمانہ تالیف میں دیکھا تھا - دیکھ کر کہا یہ کس شخص کی ہے - ایک دوست نے میرا نام بتایا پھر ان غیر مقلد نے کہا کہ ان کو لکھ دینا کہ اس میں اختصار نہ کریں خوب لکھیں - اس رسالہ میں ایک مقام پر بیعت طریقت کا حدیث سے اثبات ہے اور صاحب جنکو عدم تقلید کی طرف میلان تھا کہنے لگے ہم تو بیعت کو بدعت سمجھتے تھے میں نے کہا کہ دیکھ لو جس حدیث سے اثبات مقلدی وہ میری گھڑی ہوئی تو ہے نہیں - ولایت کو دیکھ لو - پھر وہ مجھ سے بیعت ہوئے اور غیر مقلد چھوڑی دی - ف - اس سے حضرت والا خاص صفت کشف حقائق کی اور قوت استنباط معلوم ہوئی - حب خمول ؛ کتمان حال ؛ تخرب سے نفرت ؛ عقل و حکمت فرمایا کہ عید کی نماز کے لئے بہر لوگوں نے چاہا کہ میں پڑھایا کروں مگر میں نے کبھی نہیں پسند کیا - کسی بات میں بناء کے وقت مصلحت ہوتی ہے مگر بعد میں وہی مصلحت سبب ضرر بن جاتی ہے مثلا اگر کسی خاص مصلحت سے امامت قبول کی جاتی تو ممکن ہے ہمارے