ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
2 - اگر کھیت پر آفت آگئی یا باغ کا پھل پھول برباد ہوگیا تو عشر واجب نہیں - 3 - عشر کا شتکار پر خواہ زمین خود کاشتکار کی ہے یادوسرے کرایہ پر لی ہو 4 - اگر زمیندار ذمین کاشتکار کو بٹائی پر دے تو اس صورت میں اپنے اپنے حصول عشر دونوں کے زمہ ہے - 5 - اگر زمیندار زمین تھکیہ پر دے مثلا فی بیگھ من بھر غلہ پر باقی بیگھہ دوروپیہ پر - اس صورت میں علما ء کا ختلاف ہے مگر علماء دیوبند کا فتویٰ ہے کہ عشر کاشتکار کے ذمہ کیونکہ کاشت کا وہی مالک ہے - 6 - بارانی زمین عشری پر دسواں حصہ اور غیر بارانی پر یعنی کنویں یا نہر سے سینچی جاتی ہو ) اس پر بیسواں حصہ 7 - عشرعشری زمین پر ہے اور عشری زمین وہ ہے کہ جب سے مسلمانوں نے فتح کیا ہے تو وہ کسی کافر کے قبضہ میں نہ آئی ہو - اب زمین کی تین حالتیں ہیں 1 - ایک یہ کہ معلوم ہوجاوے کہ زمین مسلمانوں کے ہاتھوں میں آتی رہی ہے - اس میں عشر کا وجوب ظاہر ہے - 2 - دوسرے یہ کہ معلوم نہ ہو کہ یہ زمین کافروں کے ہاتھ سے آئی ہے اس میں عشر نہیں ہے - 3 - یہ معلوم نہ ہو کہ یہ کافروں کے پاس سے آئی ہے مگر اس وقت وہ مسلمونوں کے ہاتھ میں ہے یہ بھی بامتصحاب حال قسم اول کے حکم میں ہے - 8 عشر تمام پیداوار پر ہوگا - زکوۃۃ کی طرح قرض منہا نہ ہوگا - عشر نکالنے سے پیداوار میں ترقی ہوتی ہے فرمایا کہ عشر سے مال میں کمی نہیں آتی - ان شاء اللہ برکت ہوگی اور اس کے برکت سے آئندہ پیداوار میں ترقی ہوگی - جولوگ عشر ادا کرتے ہیں اس کی برکت کا حال ان سے پوچھ لو کہ خدانے ان کو کس قدر ترقی دی ہے -