ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کمال شفقت محبت بامریدین وحسن تربیت ایک صاحب جو کہ سرکاری ملازم ہیں چھ ماہ کی رخصت لے کر بغرض قیام تھانہ بھون حاضر ہوئے چند دنوں بعد ان کے والد صاحب کا خط آیا فلاں مولوی صاحب ان کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور ان مولوی صاحب کے ایما سے آئندہ ملازت بھی شاید ترک کردیں اور اس خط میں ان مولوی صاحب کی اور بھی بیجا شکایتیں درج تھیں حضرت والا نے ان صاحب سے دریافت فرمایا کہ تمہارا ترک ملازت کا رادہ تو نہیں ہے صرف رخصت ہی لی ہے انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں صرف رخصت لی ہے - ترک ملازت کا تو ارادہ نہیں ہے - میں اپنے اولدین کو اطلاع بھی کر آیا تھا مگر انہیں اطمینان نہیں ہوا اور حضور تک نوبت پہنچائی - فرمایا کہ بجائے اس کے کہ میں آپ کا حال لکھوں یہ زیادہ مناسب ہوگا کہ آپ خود اس پر یہ مضمون لکھ دیں اور وہ خط ان کے والد صاحب کا ان کودے دیا اور یہ فرمایا کہ اس خط میں جو مضامین دوسروں کے متعلق ہیں ان کا کسی سے ذکر نہ کیا جاوے اور آپ لکھ کر یہ خط مجھے بھی دکھلادیں میں بھی کچھ لکھ دوں گا - ان صاحب نے وہ خط مضمون مذوکورہ لکھ کر حضرت کی خدمت میں پیش کیا تو دریافت فرمایا کہ تم نے اس کا ذکر مولوی صاحب سے تو نہیں کیا وہ خاموش ہوئے فرمایا کہ آپ نے مولوی صاحب کو خط دکھلادیا حالانکہ میں نے منع کردیا تھا - ان صاحب نے عرض کیا کہ ان مولوی صاحب کے پاس اور بھی خط شکایت کے آچکے ہیں - فرمایا کہ آپ کے خط دکھلانے اور رنج مولوی صاحب کو زیادہ ہی تو ہوا - افسوس ہے جب میں نے منع کردیا تھا تو پھر آپ نے کیوں دکھلایا - نہ معلوم آپ نے کیا تاویل کرلی - یہ خط میرے پاس امانت تھا میں نے آپ کے سپرد امانۃ کیا آپ نے خیانت کی وہ دوسروں کو دکھلایا - آپ کو بلا اجازت میری یا پنے والد صاحب کے نہ دکھلانا چاہئے تھا - اگر دکھلانا ہی تھا تو مجھ سے اجازت تو لے لیتے اور پھر مجھ سے ذکر بھی نہیں کیا کہ میں نے دکھلایا ہے - اگر میں نہ پوچھتا تو آپ ذکر بھی نہ کرتے یہ آپ نے مجھے دھوکہ دیا - میں یہ سمجھتا کہ آپ نے دکھلایا ہوگا - علاوہ اس کے یہ ان حقوق کے بھی خلاف ہے جو کہ میرے