ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے پھر جانبین سے تعیین طریق معاملہ میں رعایت ہوتی ہے - ( از جامع ) بزرگوں کو کوئی نہ کوئی تکلیف ضروری ہوتی ہے اس کے معنی فرمایا کہ حدیث میں ہے البلاء الیٰ من یحسن اسرع من السبیل الیٰ منتھٰا یعنی جیسا سیلاب اپنی منتہا کی طرف دوڑتا ہے بلا اہل احسان یعنی اہل اخلاق کی طرف اس سے بھی زیادہ دوڑتی ہے - ف - مشہور ہے کہ بزرگوں کو کوئی نہ کوئی تکلیف ضرور رہتی ہے یہ حدیث کا ماخذ ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کا اجر بڑھانا ہوتا ہے اگر بلا نہ ہو تو وہ اعمال کا اجر تو حاصل کر سکتے ہیں مگر بلا ومصیبت پر اجر ملتا ہے اس کو کیسے حاصل کر سکتے اور بلا سے مراد اگر بلائے ظاہری ہو جیسا کہ متبادر یہی ہے تب تو یہ اکثری ہے کلی نہیں کیونکہ جن بزرگوں میں ضعیف طبیعت کے سبب جوکہ فطری ہے تحمل نہیں ہوتا اور بلا کے لئے مضر ہوتی ہے اللہ تعالیٰ ان کو محفوظ رکھتے ہیں اور اگر بلا سے عام مراد ہو کہ بلائے باطنی کو بھی شامل ہو تو یہ حکم کلی ہے - باطنی احوال سب اہل طریق کو ایسے پیش آتے ہیں کہ دوسرا شخص ان کا تحمل نہیں کرسکتا جیسے خشیعت فکر آخرت ملا حظہ عظمت اسی کو کسی نے کہا ہے - اے تراخارے بپا شکستہ کے دانی کہ چیست حال شیرانے شمشیر بلا بر سر خورند اسی لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ان اللہ یبغض الحبر السمین یعنی اللہ تعالیٰ موٹے عالم کو پسند نہیں فرماتے اس میں مراد وہ فربہی ہے جو بے فکری سے ہو کیونکہ جو شخص عالم ہو کر آخرت سے بے فکر ہوگا وہ ضرور مبغوض ہوگا - امور اختیاریہ اور غیر اختیاریہ کا حکم اور حزن کے اقسام فرمایا کہ حدیث میں ہے تجد المؤمن مجتھدا فیما یطیق مثلھفا علی مالا یطیق یعنی تو مومن کو اس حال میں پائے گا کہ جو عمل اپنی طاقت میں ہو اس میں کوشش کرتا ہے اور جو اپنی طاقت میں نہ ہو اس پر افسوس کرتا ہے اس سے دو امر ثابت ہوئے کہ ایک تویہ کہ امور اختیاریہ میں طاقت اور ہمت اور کوشش سے کام لینا چاہئے دوسرے یہ کہ امور غیر اختیاریہ میں اپنے کو تعب میں نہ ڈالنا چاہئے - اس کے فوت ہونے پر حزن کافی ہے مگر اس