ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
سمجھو - پھر اس نے عرض کیا کہ پھر آپ قطب ہیں - نزہ شیخک عن القطبیۃ یعنی اپنے شیخ کو مرتبہ قطعیہ سے برتر سمجھو - پھر فرمایا کہ حق تعالیٰ نے تمام ارواح اولیاء کو جمع فرمایا اور ارشاد ہوا کہ جو جس کا جی چاہے مانگے - ہر ایک نے جو اس سے دل میں تھا عرض کیا کسی نے مرتبہ غوثیہ طلب کیا کسی نے مرتبہ قطبیت - یہاں تک کہ نوبت مجھ تک پہنچی تو میں نے عرض کیا - رب انی ارید ان لا ارید واختار ان لا اختیار یعنی الہیٰ میں یہ چاہتا ہوں کہ کچھ نہ چاہوں اور یہ تجویز کرتا ہوں کہ کچھ تجویز نہ کروں فاعطانی مالا عین رات ولا اذن سمعت ولا خطر علیٰ قلب بشر من اھل ھذا العصر پس مجھے وہ چیز عنایت ہوئی جو اس زمانہ والوں میں سے نہ کسی کی آنکھ نے دیکھی اور نہ کسی کان نے سنی اور نہ کسی کے دل پر گزری ( اس سے معلوم ہوا کہ شیخ اپنے مرید کے تسلی کے لئے اپنے مقام کی اطلاع دے سکتا ہے - نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ تفویض نہایت اعلیٰ مقام ہے ) خالی الزھن ہونا بھی قبول کے لئے کافی ہے فرمایا کہ اخلاص کے ساتھ تھوڑا عمل بھی قبول ہوجاتا ہے اور اخلاص بھی ہو تو خالی الزہن ہوکر بھیی عمل قبول ہوجاتا ہے - خالی الذھن کے معنیٰ یہ ہیں کہ نہ کھاوے کی نیت ہو نہ خدا کیلئے نیت ہو - ریا کا مدار نیت پر ہے فرمایا کہ اصل ریا دل میں ہوتی ہے - ہاں صورت ریا جائز ہے - خیلاء کا محل مشروع فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دوجگہ خیلا ( تفاخر ) جائز ہے - ایک صدقہ میں دوسرے عددین کے مقابلہ میں - غربا کا ایک پیسہ تجارت کیلئے ویسا ہی کافی ہے جیسے امرا کا ہزار دوہزار فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی قطاۃ پرندہ کے گھونسلے کے برابر بھی کوئی مسجد بنادے تو اس کے لئے جنت میں گھر بنے گا - اگر یہ شبہ ہو کہ اتنی چھوٹی مسجد مسجد