ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے وہ سمجھتے ہیں کہ خدمت کر رہے ہیں - میں سمجھتا ہوں کہ میں ان کی خدمت کررہا ہوں کہ کچھ بولتا نہیں وہ سمجھتے ہیں کہ ہم تکلیف اٹھا رہے ہیں اس کے واسطے اور میں سمجھتا ہوں کہ میں ان کے واسطےتکلیف اٹھا رہا ہوں طالب علموں سے دل کھلا ہوا ہے اور ان کو طریقہ بھی آتا ہے ان سے کچھ تکلیف بھی نہیں چاہیئ پاؤں پھیلادیا چاہئے پیٹھ کر کے سورہا اب دو چار تو ایسے ہوتے ہیں سب ایسے کہاں ہوسکتے ہیں - ف : - اس سے حضرت والا کے شرائط خدمت لینے کے معلوم ہوئے جو دال ہے تجربہ اور لحاظ اور مروت پر - دوسرے کی دل شکنی کا لحاظ ایک صاحب نے کچھ تیل عطر وغیرہ ہدیہ بذریعہ ڈاک بھیجا - بذریعہ خط دریافت کیا کہ صیحح و سال مگئے یا نہیں اس پر فرمایا کہا گر راستہ میں نقصان ہوجاوے تو اطلاع نہیں کرنا چاہئے ایک تو باتل ٹوٹی پھر دوسرے کا دل کیوں توڑے - ف : - اس سے معلوم ہوا کہ حضرت والا دوسرے کی دل شکنی کا کس قدر لحاظ فرماتے ہیں - شام تربیت ؛ ضبط و تحمل تناسب طبیعت ایک دیہاتی آکر بیٹھا حضرت نے پوچھا کہ کیسے آئے کہا کہ ملنے آیا تھا حضرت نے دوبارہ چوچھا کہ کچھ کہنا ہو تو کہہ لو اس نے مقدمہ کے لئے کوئی وظیفہ پوچھا حضرت نے فرمایا کہ پہلے صرف یہ کیوں کہا تھا کہ ملنے آیا تھا یہ دھوکہ دینا ہوا - ہمیشہ یاد رکھو کہ جب کسی کے پاس جاؤ تو بات صاف کہو - اگر تمہارے اس کہنے پر کہ ملنے آیا تھا میں خاموش ہوجاتا اور اٹھ کر چل دیتا تو کہتے بڑے روکھے ہیں پوچھا تک نہیں - اس نے کہا کہ میں تنہائی میں کہنا چاہتا تھا کہ اول تو یہ بات کوئی تنہائی کی نہ تھی دوسرے یہی کہتے ہیں کہ صاحب مجھے تنہائی میں کہنا ہے تاکہ آنے کا مطلب تو معلوم ہوجاتا - پھر حضرت نے مقدمہ کے لئے فرمایا کہ یا حفیظ '' ہر نماز کے بعد سو سومرتبہ پڑھا کرو - اول آخر درود شریف اور ویسے بھی ہر وقت یا حفیظ کی کثرت رکھا کرو پھر گھر جانے کے لئے اٹھے تو چلتے میں پوچھا کہ کیا مقدمہ ہے س نے کہا کہ خود میں نے دائر کیا ہے فرمایا کہ بھلے مانس پہلے ہی کیوں نہ کہا میں سمجھا کہ کوئی فوجداری کا مقدمہ تہمارے اوپر ہے پھر