ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
کئی وقت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور دیکھ کر قریب تھا کہ نماز کا انتظام ہی درہم برہم ہوجاوے جس کا فوٹو حضرت شیخ وہلوی نے اس شعر کھینچا ہے - در نماز خم باروئے تو چوں یاد آمد حالتے رفت کہ محراب بہ فریاد آمد اور یہ دونوں امر ( جو کہ حافظ للمصالح الشرعیہ ہونے کے سبب مقصود ہیں ) بدون بقاء بناء کے خاص اہتمام وا ستکحام کے محفوظ رہ نہیں سکتے اس لئے مقدمہ مقصود ہونے کے سبب یہ اہتمام بھی مقصود ہوگیا - نیز قبر منور ایسے موقع پر ہے کہ اس پیچھے مسجد کا حصہ ہے - بدون حائل کے قبر کی طرف واقع ہوتا تو اس بناء میں حیلوتہ کی بھی مصلحت ہے ٓ پس ثابت ہوگیا کہ ایکم مثلی کی طرح قبر ایکم مثل قبری کا حکم بھی کیا جاوے گا - واللہ اعلم - اب رہ گیا یہ شبہ کہ اس میں حضرات شیخین کی قبریں کیوں ہیں اس کا جواب سوائے اس کے اور کوئی سمجھ میں نہیں آتا کہ حضرت عائشہ صدیقہ نے خواب میں دیکھا تھا کہ میرے حجرے میں تین سورج یا تین چاند نلکے ( اس وقت صیحح یاد نیں کہ سورج ہے یا چاند ) اور بروقت وفات کے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ ایک چاند آنحضرت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اس کے علاوہ بھی بشارت ( اولہ مبشرہ بالضفل نہ کہ منامات ) شاید ہوں گی جس کی وجہ سے حضرات شیخین یہاں دفن فرمائے گئے - خلاصہ یہ کہ حضرات شیخین تبعا وہاں دفن ہوئے ہیں اور حضرت عمر بن عبد العزیز نے جو تعمیر جدید فرمائی وہ اصل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھی نہ بالقصد حضرات شیخین کے لئے - ف : - اس سے حضرت والا کا علم وحکمت - قوت استنباط - رعایت متضادین - حب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اظہر من الشمس ہے - سلامت فہم ؛ نور فراست ؛ علم وحکمت دور بینی کسی صاحب نے عیدگا ہ میں بوقت نماز و خطبہ عیدین آلہ مکسر الصوت کے متعلق استفتاء کیا تھا تو جوابا تحریر فرمایا جو ملخصا مرقوم ہے اگر اس آلہ کی آواز صدائے باز گشت ہے جیسا کہ مظنون ہے تو چونکہ یہ آلات اور بلیوں اور بلیوں پر کے ابنون ( ہارنس ) نہ خود ملکف ہیں اور نہ داخل نما جماعت بلکہ خارجی ایسی چیزیں ہیں جس کے ذریعہ سے مقتدیوں کو تلقین و تعلین کی جاتی ہے اس