ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
سے تو برس سے بھی کم سے اور اعزا سے برس کی عمر سے اور میری رائے یہ ہے کہ جب تک لڑکی پردہ میں بیٹھ جاوے ایک چھلا بھی نہ پہنایا جاوے اور کپڑے بھی سفید یا معمولی چھینٹ وغیرہ کے پہنے اس میں دین کی مصلحتیں بھی ہیں اور دنیا کی بھی - بلکہ بسا اوقات سیانی کے سامنے آنے سے اتنے فتنے نہیں ہوتے جتنے ناسمجھ کے سامنے آنے سے ہوتے ہیں کیونکہ سیانی خود حیا کرتی ہے اور مردروں کو موقع کم دیتی ہے نیز مرد سمجھتا ہے کہ سیانی سمجھدار ہے اس کے سامنے ولی خلات عملا ظاہر کروں گا تو سمجھ جاوے گی اور ناسمجھ کے سامنے یہ مانع موجود نہیں ہوتا - نکات ولطائف سے عمل کو ترجیح حضرت والا کے ایمان سے میر معصوم علی صاحب ساکن میرٹھ نے ریل کے قواعد کا ترجمہ کیا اور جن قواعد کے متعلق کوئی حکم شرعی ہوتا اس کو بفرض تحقیق ایک جگہ جمع کراتے تھے - چند ذی علم مہمان دود سے آئے ہوئے تھے وہ مدرسہ کے مہمان خانہ میں مقیم تھے اور حضرت والا بوجہ پیر میں بال توڑے ہونے مکان ہی تشریف رکھتے تھے - دن میں ایک دو دفعہ وہ مہمان حضرت والا کے پاس حاضر ہوتے تھے - اتفاقی بات ہے کہ اکثر جب وہ حاضر ہوتے تو حضرت والا وہی قواعد ریل سنتے تھے ان سے گفتگو بھی فاماتے لیکن ان کی سیری نہ ہوتی - یہاں تک منقبض ہوئے کہ آپس میں کہتے کہ وہاں تو ہر وقت بیمہ اور پارسل ہی ہوتا ہے - ہماری تمنا تھی کہ درویشی کے نکات سننے میں سارا وقت صرف ہوا کرتا - یہ خبر حضرت والا تک پہنچ گئی تو فرمایا میں ان نکات والطائف کی اس کے سامنے کچھ بھی حقیقت نہیں سمجھتا - بڑی چیز صفائی مع اللہ ہے جس کے واسطے مسائل شریعت ذریعہ ہیں اور اس واسطے مسائل شریعت ذریعہ ہیں اور اس واسطے یہ کتاب قواعد ریلوے لکھائی گئی ہے تاکہ معاملات اور حقوق میں گناہ حفاظت ہو ' عمل چاہئے نکات والطائف سے کیا ہوتا ہے - مشائخ کی اہلیت کی برکت سے بعض دفعہ حق تعالیٰ نا اہل کو اہل کردیتے ہیں فرمایا کہ امام کو باوجود نااہل ہونے کے جب لوگ اہل سمجھ کر امام بناتے ہیں تو ممکن ہے کہ حق تعالیٰ اس کو لوگوں کے گمان کے موافق ایل ہی کردیں - اکثر واقع ہوا ہے کہ مشائخ نے کسی ایسے شخص کو