ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
یہ بندہ ہے مگر خدا بن کر رہنا چاہتا ہے کہ جو میرا جی چاہے وہ ہو - بس حقیقت یہ ہے کہ لذت مقصود ہی نہیں - مقصود نصب و وصب ہے - اسی انبیاء علیہم السلام بھی اس سے خالی نہ رہے - خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار میں شدت ہوئی تاکہ ثواب مضاعف ہو - اگر یہ کوئی چیز مقصود نہ تھی تو انبیاء علہیم السلام بالخصوص ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کیوں بری نہ رہے - مولانا فرماتے ہیں - زاں بلا ہا کانبیاء بردشتد سربہ چرغ ہفتمیں افرشتد خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اشد الناس بلاء الانبیاء ثم الا مثل فالا مثل دیکھئے اشد بلاء فرمایا اکثر راحتہ نہیں فرمایا اور وساوس کی طرف سے تو ہم کو بالکل مطمئن فرما دیا گیا ہے - حضرت صحابہ سے بڑھ کر تو ہم نہیں ہوسکتے ان حضرات کو بھی ایسے ایسے وسوسے آتے تھے کہ جن کے بارہ میں انہوں نے اس عنوان سے حضور میں عرض کیا کہ ان کو ظاہر کرنے سے جل کر کوئلہ ہوجانا سہل ہے تو دیکھئے اور حضرات کو بھی کیسے کیسے خوفناک وسوسے آتے تھے مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا ذالک صریح الایمان ظاہر ہے کفر کے وسوسہ سے بڑا وسوسہ تو کوئی نہیں ہوسکتا اس کا بھی یہی حکم ہے اور جب اس قسم کے وساوس کا قلب پر ہجوم ہو تو وہی نسخہ استعمال کرے کہ اپنے خیال کو کسی دوسرے طرف متوجہ کردے خواہ کسی دنیا ہی کی طرف مثلا گاجر کا حلوا شلجم کا اچار اور اس کے اوزان اور ترتیب میں قلب کو مشغول کردے - اس طرح قلب کو متوجہ کرنے میں چند روز تو تعب ہوگا مگر پھر انشاء اللہ تعالیی بڑی سہولت سے وساوس کی مرافعت پر قدرت ہوجاے گی آخر میں بطور تحدث بالنعمۃ کے فرمایا کہ میں سچ عرض کرتا ہوں کہ مجھ کو ہر الجھن میں سیدھا راستہ نظر آجاتا ہے - اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ طریق کے سمجھنے میں اب کوئی پیچیدگی نہیں رہتی - تم بحمد اللہ احقر عبدالرؤف