ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
بہت وہ کہنے لگے کہ پھر گھوڑا بھی سواری کو ہونا چاہئے اس نے کہا کہ گھوڑے بھی بہت - فقیر نے اسی طرح سلسلہ وار بہت سی حوائج کی ضرورت بیان کی - بادشاہ نے کہا کہ سب چیزیں موجود ہیں آپ چلئے حتیٰ کہ تخت سلطنت بھی حاضر ہے - شاہ صاحب کہنے لگے کہ میں پاجامہ ہی کیوں پہنوں جس کے لئے اتنے جھگڑے کرنا پڑیں - اسی طرح یہاں کا قصہ ہے کہ ہم مانگیں کیوں جس کیلئے رسید وغیرہ کے قصے کرنے پڑیں - ( ف ) اس قصے سے حضرت والا کا کثرت تعقلات سے تنفر ثابت ہے - حکمت و عقل کامل ؛ تجربہ فرمایا کہ علی گڑھ کالج میں ایک فساد عقیدہ کا مرض ایسا مہلک ہے کہ دیگر امراض کا نہ ہونا کوئی تسلی کی بات نہیں - وہاں وعظ بھی میرا ہوا تھا طلباء وغیرہ سن کر بہت خوش ہوئے بات یہ ہے کہ اگر اگر خیر خواہی مد نظر ہو اور تعصب نہ ہو تو اس کا اثر بھی ہوتا - بعض طلبا کہتے تھے کہ ایسے واعظ نہیں ملے یا تو کافر بنانے والے ملے یاہاں میں ہاں ملانے والے - دونوں سے نفع نہیں ہوتا - جب میرٹھ میں موتمر الانصار کا جلسہ تھا تو ایک مولوی صاحب نے وعظ میں یہ کہا کہ کالج علی گڑھ ملعونین پیدا کرتا ہے اور مدرسہ دیوبند مرحومین کو - یہ الفاظ سن کر لوگ بہت بھڑ کے - اگلے روز میں کھڑا ہوا اور اس کے متعلق تقریر بیان کی - میں نے کہا تعجب ہے کہ فلسفی ہو کر آپ حضرات برامانتے ہیں - ان مولوی صاحب نے گو لفظ سخت کہا مگر دیکھنا یہ ہے کہ نیت ان کی کیا تھی - ان شکایت کرنے والوں میں حکام بھی ہیں اور حکام یہ خوب سمجھتے ہیں کہ کوئی کتنا ہی بڑا مجرم ہو یہ دیکھتے ہیں کہ ان نیت کیا تھی اگر نیت اچھی تھی تو اس کو چھوڑ دیتے ہیں - دوسری بات یہ ہے کہ آپ صاحبوں کا مذہب فطرت پرستی ہے اور ظاہر ہے کہ خدا نے فطرۃ مختلف طبائع بنائے ہوئے ہیں کوئی سخت ہے کوئی نرم ہے - دیکھئے موسیٰ علیہ السلام کا مزاج کیسا تیز تھا اور عیسیٰ علیہ السلام کا کیسا نرم تھا - سو اگر ان مولوی صاحب کا مزاج موسیٰ علیہ السلام کا ساہو تو اس میں کیا قباحت ہے باقی ہمارا اصلی مزاج یہ ہے کہ ہم آپ کی دل شکنی نہ کریں کیونکہ ہم کو آپ سے کام لینا ہے - آپ کام کی جماعت ہیں اس لئے ہم آپ کے قلب کو شکستہ کرنا نہیں چاہتے - سب شگفتہ ہوگئے اور میں کہا کہ ان مولوی صاحب کا لفظ تو