ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
مال وجاہ کا نفع حاصل کرے اور مداراۃ حضرات صوفیہ کے خاص اخلاق سے ہے - البزاذۃ کی حقیقت فرمایا کہ حدیث میں ہے البزاذۃ من الایمان یعنی ترک زینت ایمان کے شعبوں میں سے ہے - وجہ ظاہر ہے کہ مومن کی تمام توجہ آخرت کی طرف رہتی ہے تو اس کی تزئین کی طرف کب توجہ ہوگی اور اس تقریر سے بھی ملوم ہوگیا کہ مردار اس زینت کا ترک ہے جس میں توجہ اور وقت صرف کیا جاوے - اگر بدون خاص اہتمام کے زینت کا سامان عطا ہوجاوے تو وہ زینت مذموم نہیں اس سے اعراض کرنا اظہار ہے زہد کا جو ایک قسم کی ریا ہے - خصوص جبکہ ترک زینت میں خاص اہتمام کرنا پڑے جو مخل ہوجاوے توجہ الی الاخرۃ میں - تو جس علت سے زینت مذموم ہوئی تھی وہ علت زینت میں بھی محقق ہوگئی اس لئے اب اس طرح کی ترک زینت مذموم ہوجاوے گی جس کی طرح عارف شیرازی اشارہ فرماتے ہیں - نقد صوفی نہ ہمہ صافی وبے غش باشد اے بساخرقہ کہ مستوجب آتش باشد مگر چعنکہ اکثر عادۃ زینت محتاج اہتمام ہوتی ہے ترک زینت محتاج اہتمام نہیں ہوتی اس لئے زینت کی مدح فرمائی گئی - نئے آنے والوں کو آؤ بھگت سے لیا کرو فرمایا کہ حدیث میں ہے بالداخل وحشتۃ فتلقوہ بمرہ حبا یعنی نئے آنے والوں کو ( اجنبیت کے سبب ) ایک قسم کی حیرت زدگی یعنی بدحواسی ہوتی ہے ( اس لئے بعضی ضروری باتیں اس کے ذہن میں نہیں آتیں اپنے قول اور ہر فعل میں چکرا جاتا ہے ) سو اس کو آؤ بھگت سے لیا کرو ( تاکہ طبیعت مانوس ہوکر کھل جاوے اور حواس بجا ہو جاویں اور ہر قول وفعل کا موقع سمجھ سکے پھر نہ خود پریشان ہو نہ دوسرے کو پریشان کر سکے ) - ( اس حدیث کو دیکھ کر حضرت والا نے اپنے ایک ضابطہ کا معمول بدلا یا یعنی پہلے یہ ضروری سمجھتے تھے کہ آنے والا خود اپنا اور اپنی حاجت کا ضروری تعارف کرادے - اب یہ معمول کر لیا ہے کہ اس کا مقام آمد اور غرض اور اس مقام پر جو مشغلہ تھا پوچھ لیتے ہیں اس سے ضروری حالت معلوم ہوجاتی ہے اور وہ مانوس ہوجاتا