ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میری وجہ سے اپنے کسی مخلوق پر مواخذ ہ نہ کیجئے - جو کچھ کسی نے میرے ساتھ برائی کی ہو یا آئندہ کرے وہ سب میں نے دل سے معاف کی - اس لئے مخلوق خدا کو میری طرف سے بالکل بے فکر رہنا چاہئے - بلکہ اگر کبھی ضرورت ہو تو میری طرف سے پوری اجازت ہے کہ جو کچھ چاہئے مجھے کہ سن بھی لے - پھر فرمایا کہ اگر میں معاف بھی نہ کروں اور دوسرے کو عذاب بھی ہوا تو مجھے کیا نفع ہوا - حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ اس کی نیکیاں جو ملیں گی فرمایا کہ ایسی قانونی نیکیاں لے کر میرا کیا بھلا ہوسکتا ہے اور گر یہ فعل میرا مقبول ہوگیا تو اس کی بدولت انشاء اللہ مجھے نیکے ( یعنی نیکی کا مذکر ) مالیں گے - اللہ میاں کے ساتھ قانونی حساب کتاب کرنے سے کہیں کام چل سکتا ہے کیا اس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ ایک شخص کو بلا اتحقاق نیکیاں دے دے کیا اس کے یہاں نیکیوں کی کمی ہے یہی خال کیوں نہ رکھے پھر فرمایا کہ میں تو اس لئے سب کے حقوق معاف کردیتا ہوں کہ اگر یہ فعل مقبول ہوگیا تو حق تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اوروں سے ان حقوق کو جو میرے ذمہ ہیں خود ہی معاف کرلیں گے - ف : - اس سے عفو حلم شفقت خوف وخشیت از حق سبب بدرجہ اتم ظاہر ہے - سلامتی فہم ؛ جامعیت ' ریاعت متضادین فرمایا کہ مشہور ہے کہ یک من علم رادہ من عقل می باید - اس پر ایک حکایت بیان کی کہ ایک مشہور مولوی صاحب سے ایک صاحب نے جو بہت موٹے تھے اور جن کا پیٹ آگے کو بہت بڑھا ہوا تھا یہ پوچھا کہ میں موئے زیر ناف کس طرح لیا کروں کیونکہ پیٹ بڑھ جانے سے وہ موقع نظر نہیں آیا اور بدون دیکھے اندیشہ استرہ لگ جانے کا - اس پر مولوی صاحب نے بتلایا کہ بیوی سے مال اترالیا کرو پھر انہوں نے مجھ سے یہی سوال کیا لیکن ان مولوی صاحب کا جواب مجھ کو نہیں بتلایا تھا میں نے کہا کہ چونہ ہڑتال لگا کر نورہ کرلیا کرو بال خود بخود جھڑ جائیں گے اس جواب کو سن کر وہ بہت خوش ہوئے پھر انہوں نے کہا کہ ان مولوی صاحب نے تو یہ بتلایا تھا کہ بیوی سے بال اتروالیا کرو - میں سخت پریشان تھا کہ بیوی سے یہ کام کیسے لوں گا - اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیردے - بڑی مصیبت سے نجات دی پھر فرمایا کہ واقعی بالکل سچ ہے کہ یک من علم رادہ من عقل باید -