ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
رعایت خلافیات کی اچھی ہے فرمایا کہ الصوفی لا مذھب لہ کے معنی یہ ہیں کہ چاروں مذہبوں میں سے جس مذہب میں احتیاط دیکھتے ہیں اسی پر عمل کرتے ہیں - بخلاف ان کے جو تارک تقلید ہیں وہ تو اس کو کرتے ہیں جس میں رخصت دیکھتے ہیں - رعایت خلافیات کی اچھی ہے بشرطیکہ اپنے مذہب کا مکروہ لازم نہ آوے - مثلا حنفی وضو میں فصد کے ذریعہ سے خون بھی نہ نکلوا وے کیونکہ وہ حنفیہ کے نزدیک ناقص وضو ہے اور مس امراۃ سے بھی احتیاط رکھے - اس طرح مس ذکر سے ( جو کہ شافعیہ کے نزدیک ناقص وضو ہے ( گو حنفیہ کے نزدیک نہیں ) اور جس کے پیچھے مختلف مذاہب کے اشخاص نماز پڑھتے ہوں اس کو رعایت ضروری ہے - یوں بھی افضل یہی ہے کہ اختلاف میں بھی احتیاط رکھے - دین میں محنت کم ہے اور ثمرہ زیادہ اور اس کی مثال فرمایا کہ دین میں محنت تو کم ہے اور ثمرہ زیادہ - برخلاف اس کے دنیا میں محنت تو زیادہ ہے اور ثمرہ کم - اس کی میں یہ مثال دیا کرتا ہوں کہ کبوتر کے شکار میں بہت کم مشقت ہے اگر ہوائی بندوق بھی لے کر کوئی چلا جاوے تو دو چار کبوتر تو لے ہی آوے گا کم از کم شام کے لئے سالن تو ہو ہی گیا - برخلاف اس کے اگر سور شکار کیا تو کار توس کے کار توس خراب کئے اور ملا کیا سور - نہ کھانے کا نہ پکانے کا دین میں کسی حال میں نقصان نہیں - یہ سب حق تعالیٰ کی برکت ہے - اللہ تعالیٰ کے ساتھ جیسا ظن ہو ویسا ہی معاملہ فرماتے ہیں لیکن اس میں صلاحیت دلیل بننے کی نہیں ایک انگریز نے لکھا ہے کہ ہندستان میں سب سے زیادہ حیرت انگیز بات میں نے یہ دیکھی کہ اجمیر میں ایک مردہ کو دیکھا کہ اجمیر میں پڑا ہوا سارے ہندوستان پر سلطنت کر رہا ہے - واقعی خواجہ صاحب کے ساتھ لوگوں کو بالخصوص ریاست کے امراء کو بہت ہی عقیدت ہے - ان حضرات ان اللہ کی اطاعت کی تھی پھر دیکھئے کہ کیا رنگ ظاہر ہو رہا ہے - حضرت