ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
واجب - اسی طرح اگر خدا تعالیٰ سے نا اتفاقی کرنے میں اتفاق ہو یعنی معاصی پر اجماع ہو تو وہ اتحاد سب سے بدتر اتحاد ہے اور ان کے ساتھ نا اتفاقی کرنا اور مقابلہ کرنا محمود ہے - صرف مصافحہ فریقین صلح کرنے کیلئے کافی نہیں فرمایا کہ بعض صلح کرنا اس کو سمجھتے ہیں کہ جہاں دوآمیوں میں نزاع ہو فورا دونوں کا مصافحہ کرادیا جاوے - خوا فرقین کے دل میں کچھ بھی بھرا ہو - میں کبھی ایسا نہیں کرتا بلکہ میں کہتا ہوں کہ پہلے معاملہ اصلاح کرو پھر مصافحہ کرو ورنہ بدوں اصلاح معاملہ مصافحہ بیکار ہے اس سے فریقین کے دل کا غبار نہیں تکلتا تو مصافحہ کے بعد پھر مکافحہ شروع ہوجاتا ہے یعنی مقاتلہ - صلوٰۃ الخوف کا محل فرمایا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صلٰوۃ الخوف وقت قتال کے لئے مشروع ہے یہ بالکل غلط ہے بلکہ وقت خوف قتال کے لئے اور جب خوف سے بڑھ کر وقوع قتال کی نوبت آجاوے اس وقت نماز موخر ہوجاتی ہے - قتال کے ساتھ نماز کی اجازت نہیں بلکہ صلوۃ الخوف میں بھی اگر قتال شروع ہوجاوے تو حکم یہ کہ نماز توڑ دیں اور اس میں نماز کی بے وقعتی بھی نہیں بلکہ نماز کی وقعت یہی ہے کہ ایسے وقت میں اس کو توڑ دیا جاوے کیونکہ اس سے نماز کی سہولت واضح ہوتی ہے اور سہل کام پر دوام ہوسکتا ہے اسی طرح اگر وسط صلٰوۃ میں اسٹیشن پر ریل چھوٹ جاوے تو نماز توڑ دینا جائز ہے - اور بعض بزرگوں سے جو منقول ہے کہ انہوں نے نماز نہیں توڑی یہ ان کا حال ہے ورنہ شرعا قطع صلٰوۃ کی اجازت ہے - اسلامی تعلیم خود جاذب قلوب ہے فرمایا کہ اسلام کو اپنی طرف منجزب کرنے کے لئے غیر قوم کو بھائی منانے کی ضرورت نہیں وہ دشمن کو دشمن کہہ کر بھی اپنی کھینچ سکتا ہے کیونکہ اسلام نے دوسری قوموں کے حقوق کی بھی رعایت کی ہے وہی حقوق اور وہی رعایت سب کے جزب کے لئے کافی ہے - کسب دنیا بضرورت مزموم نہیں ہاں مقصود مزموم ہے فرمایا کہ جب دین کے لئے کماؤگے تو وہ محض دنیا نہ رہے گی اب اس کا لقب نعم