ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ دوسرے بھی مجھ کو بڑا سمجھیں اور میرے ساتھ تعلیم واطاعت وخدمت کا معاملہ کریں چونکہ اس کا منشا ء بھی تکبیر یا عجب ہی ہے اس لئے اس کے ساتھ اقسام واحکام ودرجات ومعالجات وہی ہیں جو کبر میں گزرے اور ریا کا حاصل یہ ہے کہ کسی عمل دینوی یا دینی کو لوگوں کی نظر میں بڑائی حاصل کرنے کا ذریعہ بنادے - کبر وعجب جاہ میں یہ ذریعہ بنانے کی قید نہ تھی چونکہ یہ بھی کبر وعجب ہی سے پیدا ہوتا ہے اس میں بھی وہی درجات اقسام واحکام ومعالجات ہیں - اور یہ سب احکام کلی ہیں کبھی کبھی خصوصیت مقام سے بعض صورتیں مانئے معالجات بھی ثابت ہوتے ہیں جو مربی کی رائے سے متعین کئے جاتے ہیں - اور خجلت ایک طبعی انقباض ہے جو خلاف عادت کام کرنے سے یا حالت پیش آنے سے بلا اختیار نفس پر وارد ہوتی ہے اور سالک کو بعض اوقات غایت احطیاط کے سبب اس پر شبہ ہوجاتا ہے کبر وغیرہ کا مگر واقع میں وہ کبر نہیں ہوتا اور معیار اس کا یہ ہے کہ جس طرح یہ شخص ایک ادنیٰ یا خسیس کام کرنے سے شرماتا ہے اگر کوئی شخص اس کے ساتھ غایت درجہ کی تعظیم وتکریم کا معاملہ دل سے کرتے تب بھی اس کوا یسا ہی انقباض ہوتا یا نہیں - اگر ہوتا خجلت ہے ورنہ کبر اس کی حقیقت ہے جو غیر اختیاری ہونے کے سبب مذموم نہیں - اور ایک یہ صورت ہے کہ واقع میں تو کبر وغیرہ ہے مگر نفس نے تاویل کر کے اس خجلت میں داخل کر کے تسلی حاصل کرلی یہ اختیاری ہونے کے سبب مزموم ہے بلکہ دوسرے ذمائم مذکورہ سے اشتع ہے کیونکہ تاویل کر کے غیر مباح کو مباح بنایا ہے جو اعلیٰ درجہ کی تلبیس وتدلیس ہے - تو اور اقسام میں تو حقیقت مزموم تھی اور صورت غیر مزموم اور اس میں بالعکس جیسا مع الدلیل گزرچکا ہے - اب اخیر میں ایک معالجہ ممتدہ ذکر کرتا ہوں کیونکہ معالجات مذکورہ وقتی تھے - جن پر اثر کا رسوخ نہیں ہوتا - الا نادرا اور مبتدی کو ایک معتد بہامدت کا اس معالجہ کی ضرورت ہے وہ یہ کہ بہ تکلف اور ضائع واطوار وعادات قلیل الجاہ لوگوں کے اختیار نہ کرے جس سے توا ضع کی شہرت ہوجاوے یعنی وہ امور اختیاری کئے جاویں جس سے ایک گونہ نفس کو انقباض ہو مگر دوسروں کی نظر میں وہ قابل التفاوت نہ ہوں جس سے شہرت تواضع کا احتمال ہو - تزئین میں اعتدال محمود ہے ایک عورت نے لکھا کہ حضرت اقدس میرا دل یہ چاہتا ہے کہ اچھے اور صاف ستھرے