ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
معصیت فورا سزا سے خالی نہیں ہوتی ـ مگر صحت ذوق کی ضرورت ہے اہل ذوق کو طاعت سے اس قدر انبساط اور فرح ہوتا ہے جیسا انبساط قریب قریب جنت میں ہوگا اور اس وقت دنیا کہ سلطنت کی بھی ان کی نظروں میں کچھ حقیقت نہیں ہوتی چنانچہ ایک عارف کہتے ہیں - بفراغ دل زمانے نظرے بما ہر وے بہ زانکہ چتر شاہی ہمہ روز ہاء وہوئے پس ازسی سال ازیں معنی محقق شد بخاقانی کہ یکدم با خدا بودن بہ از تخت سلیمانی مگر نہیں یہ انبساط وفرح کیسے ہو ہم کو دنیا کے سانپ نے ڈس لیا ہے جس سے مذاق ہی بگڑ گیا ہے اگر ہم بھی صیحح ذوق پیدا کرلیں تو اس کی لذت محسوس ہو - اسی طرح معصیت سے قلب میں اس قدر تنگی اور پریشانی ہوتی ہے کہ سر پر ہزاروں تلواریں پڑیں تب بھی ایسی کلفت نہ ہو مولانا اسی کو فرماتے ہیں - بردل سالک ہزاراں غم بود گر زباغ دل خلالے کم بود بزرگوں کو لایعنی فعل وکلام سے بھی سخت کلفت ہوتی ہے فرمایا کہ ایک بزرگ کسی کے یہاں تشریف لے گئے دروازپ پر پہنچ کر پکارا اندرسے جواب آیا کہ نہیں ہیں پوچھا کہاں ہیں جواب ملا خبر نہیں تو بزرگ صرفا انتی بات پر تیس برس روتے رہے کہ میں نے ایسا فضول سوال کیوں کیا کہ کہاں ہیں میرے نامہ اعمال میں ایک فضول بات درج ہوگئی حالانکہ مومن کی شان یہ کہ والذین ھم عن اللغو معرضون اب اندازہ کیجئے کہ جس کو ایک لغویات سے اس قدر تکلیف ہوگی اس کو گناہ کی کلفت کا کس قدر احساس ہوگا - ذکر میں سرور نشاط ہونے کی وجہ ؛ بخلاف نماز کے ایک صاحب نے لکھا کہ نماز میں پورا پورا نشاط نہیں ہوتا اور ذکر میں سرور نشاط کی کیفیت ہوتی فرمایا کہ ذکر بہ نسبت نماز کے ایک شان بساطت کی ہے اور نماز میں بہ نسبت ذکر کے شان ترکیب کی ہے - اس لئے ذکر میں توجہ اجزاء مختلفہ کی طرف توجہ نہیں ہوتی اس لئے یکسوئی جلد ہوجاتی ہے اور نماز میں توجہ ایک طرف رکھی جاوے جس کی صورت یہ ہے کہ قیام کے