ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
شخص کو جو مدعی ہے نسبت اویسیہ کا - اگر کوئی عقبہ پیش آوے تو وہ کسی سے پوچھے گا بھی نہیں کیونکہ لوگوں کے نزدیک اس کی نسبت اویسیہ قطع ہوجاوے گی - اس کو سبکی ہونے کا خیال ہو گا پھر فرمایا کہ نسبت اویسیہ ہوتی ہے لیکن میرے نزدیک کافی نہیں ایسے شخص سے غلطیاں واقع ہوسکتی ہیں کیونکہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ہر جزئی کی تحقیق حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کر سکے اور اگر ہو بھی تو احتمال ہے کشف کے غلط ہونے کا محض روحانی طور پر فیض ہونے سے نسبت میں تو قوت ہو جاتی ہے لیکن حقیقت طریق معلوم نہیں ہو سکتی - '' شیخ پر مرید کا سایہ نہ پڑنے پا وے '' اس ادب کی توضیح عرض کیا گیا کہ فروع الایمان میں لکھا ہے کہ ایک شیخ کا ایک ادب یہ ہے کہ مرید اپنا سایہ شیخ پر نہ پڑنے دے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے کہ اگر شیخ کوئی کام کر رہا ہو تو اس کا خیال رکھے کہ اس پر سایہ نہ پڑنے پاوے ورنہ پرچھائیں پڑنے اور اس میں حرکت ہونے سے اس کی یکسوئی میں فرق آکر کام میں خلل پڑے گا - غرض اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا ہمیشہ خیال رکھے کہ شیخ کو کوئی کلفت یا کدورت نہ ہونے پاوے - شیخ سے محبت پیدا کرنا تو ضروری ہے ' لیکن تکلف و تصنع سے نہ کرے ایک صاحب نے استفسار کیا کہ محبت کے آداب کیا ہیں - فرمایا کہ جب محبت ہوگی خود بخود آداب معلوم ہوجائیں گے - جیسے لڑکا جب بالغ ہوتا ہے خود بخود اس کو شہوت ہونے لگتی ہے - نابالغ بچہ کس طرح سمجھایا جاوے کہ جماع اس طرح ہوتا ہے - محبت پیدا کر لے پھر خود بخود آداب قلب میں آنے لگیں گے - محبت کے آداب کی کوئی فہرست تھوڑا ہی تیار ہوسکتی ہے اور تکلف کے ساتھ محبت بھی نہ کرے اگر کھینچ تان کر اور آداب کی فہرست معلوم کر کے محبت کی تو اس سے کیا ہوتا ہے جتنی محبت ہو بس اتنا ہی ظاہری کرے تکلف اور تصنع نہ کرے یہ تو خواہ مخواہ شیخ کو دھوکہ دینا ہے - اظہار معصیت کا ' کب ضروری ہے فرمایا کہ میں نے بزرگوں کے پاؤں نہیں دابے اور نہ کبھی اس کا جوش اٹھا - ایسی