ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
محبت کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس پر ان سے شکایت کی جانی ہے - تگنہ وارد کسے با ت کار ولیکن چو گفتی دلیلش بیار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار کس قدر ستاتے تھے مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی ناگوار نہیں ہوا اور مسلمانوں کی ذرا ذرا اسی بات پر ناگواری ہوتی تھی ایک ذراسا مسئلہ لفظ اہل کا دریافت کیا گیا اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا تھا - ف - اس سے بھی حضرت والا کی شان تربیت اور فراست صیححہ اور اشاعت دین میں خلوص ثابت ہے - وقت فہم معنی رسی فرمایا کہ حضرت قطب الدین بختیار کا کی کی قبر کچی ہے میں نے اس کا سبب پوچھا لوگوں نے کہا کہ یہ متبع شریعت بہت تھے - اس وجہ سے ان کی قبر کچی ہے - پھر فرمایا کہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی کے مزار پر سماع نہیں ہوتا اور قطب صاحب کی قبر پر عورت نہیں جانے پاتی لیکن سبب اس کا احکام کی وقعت نہیں ورنہ سب جگہ ہوتا بلکہ خاص ان بزرگ کی تعظیم ہے بس یہ حالت اعتقاد کی رہ گئی ہے کہ شرعیت کی بات کو برا راست نہیں مانتے اور جب کسی بزرگ سے اس کا تعلق ہو تب قابل عمل سمجھتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کی وقعت نہیں - ف اس سے حضرت والا کی وقت فہم اور معنی رسی ظاہر ہوئی - بے تکلفی ؛ سادگی ؛ شان تربیت فرمایا کہ ایک مرتبہ گلا وٹھی جاتے ہوئے ہاپوڑ اترا وہاں کے سب انسپکٹر صاحب کو ایک سپاہی نے اطلاع کردی انہوں نے اپنے مکان پر ٹھرایا اور شبیر علی کو پانچ روپیہ دینے لگے - انہوں نے کہا میں بے اجازت نہیں لے سکتا اس پر انہوں نے کہا مجھے اجازت دے دیجئے - میں نے کہا کہ آپ ان کے باپ کو دیتے ہیں یا مجھے ی ان کو اگر آپ ان کو دیتے ہیں تو ان کے کام نہیں آسکتا کہ ان کا نان و نفقہ ان کے والد ذمہ ہے بس اب یہ دینا ان کے والد کو ہو ان کا نفع پانچ روپیہ کا ہوجاوے گا کہ پانچ روپیہ خرچ کے بچ جاویں گے غرض ان کے کام تو نہ آیا اور اگر ان کے والد دینا ہے تو ان کو تو خبر بھی نہیں جو مقصود ہے