ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
خود ہی کرنے میں راحت رہتی ہے کیونکہ جو شخص معمولات سے باخبر نہ ہو وہ خدمت کس طرح کرسکتا ہے لیکن قلوب میں رسوم کچھ ایسی غالب ہوگئی کہ چھوٹتی ہی نہیں - بس انہوں نے دیکھ لیا کہ سب لوگ جوتے اٹھا اٹھا کر رکھتے ہیں لاؤ ہم بھی یہی کریں - محض رسم پرستی رہ گئی ہے مجھے شرم بھی آتی ہے کہ ایک شخص محبت سے خدمت کرتا ہے اسےکیا منع کروں لیکن کیا کروں میرا سخت حرج ہوجاتا ہے اور مجھے ایک منٹ بھی اپنا وقت ضائع ہونا سخت گراں گزرتا ہے ہاں جسے سوائے مخدومیت کے اور کچھ نہ کرنا ہو وہ چاہے اس قصہ میں رہے - دعا ترک دعا سے افضل ہے ایک صاحب نے کہا حضرت غوث پاک نے تحریر فرمایا ہے کہ ترک دعا عزیمت ہے اور دعا کرنا رخصت - فرمایا کہ کسی غلبہ حال میں فرمایا ہے یا یہ ان کی رائے ہے کیونکہ وہ اس فن کے مجتہد تھے باقی اکثر کا مزاق اور تحقیق یہی ہے کہ ترک دعا سے دعا ہی افضل ہے کیونکہ دعا میں افتقار الی اللہ ہے جو ترک دعا میں نہیں - بعض احوال میں رخصت پر عمل کرنا افضل ہے فرمایا کہ میں تو بعض احوال میں رخصت پر عمل کرنے کو بہ نسبت عزائم پر عمل کرنے کے افضل سمجھتا ہوں کیونکہ جو شخص عزائم پر عمل کرتا ہے اس کو ہمیشہ اپنے عمل پر نظر پوتی ہے اور جو کچھ عطا ہوتا ہے اس کو بمقابلہ اپنے عمل کے کم سمجھتا ہے اس کے دل میں یہ شکایت پیدا پوتی ہے کہ دیکھو اتنے دن سے ایسی مشقت زہد وتقویٰ کی اٹھا رہا ہوں اور اتنا عرصہ ذکر وشغل کرتے ہوگیا اور اب تک کچھ نصیب نہیں ہوا یہ کس قدر گندہ خیال ہے بر خلاف اس کے جو بعض دفعہ رخصتوں پر عمل رکھتا ہے اس کو اپنے عمل پر نظر نہیں ہوتی اس کو جو کچھ بھی عطا ہوتا ہے اس کو بمقابل اپنے عمل کے زیادہ سمجھتا ہے اور درصورت عدم ردودو کیفیات وغیرہ کے بھی اس کو شکایت پیدا نہیں ہوتی کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ میں عمل ہی کیا کرتا ہوں جو ثمرات کا مستحق ہوں بہر حال رخصت پر عمل کرنے والے کی نظر میں ہمیشہ حق تعالیٰ کی عطاؤں کاپلہ بمقابلہ اس کے اعمال کے بھاری رہتا ہے -