ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
تربیت میں ثواب کی بھی نیت ہوتی ہے لیکن اس کا جو اصل محرک ہوا ہے وہ یہی ہے کہ دوسرے کو نفع ہو - حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تھپڑ مارنے سے حضرت عزرائیل علیہ السلام کی آنکھ پھوٹ جانے کی توجیہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حضرت عزرائیل علیہ السلام کو تھپڑمارنے کا ذکر آیا فرمایا کہ سہل توجیہ یہ ہے کہ حضرت عزرائیل علیہ السلام بشر کی شکل میں آئے تھے اس لئے پہچانا نہیں انہوں نے روح قبض کرنے کی اجازت چاہی آپ نے سمجھا یہ کوئی قاتل ہے اس لئے دھپ رسید کیا کہ اسے سنیت دوں - آنکھ بھی تو پھوٹ گئی تھی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بشر کی شکل میں آئے تھے ورنی صورت ملکیہ میں بشر کا ایسا تصرف موثر نہیں ہوتا - مجاہدہ اضطراریہ پر بھی اجر ہوتا ہے فرمایا کہ ریاضت ومجاہدہ کی دو اقسام ہیں ایک مجاہدہ اختیاریہ دوسرا مجاہدہ اضطراریہ جب کسی پر حق تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے تو اس کو مجاہدہ اضطراریہ میں مبتلا کر کے صبر دیتے ہیں جس سے رفع درجات ہوتا ہے پس ایک مجاہدہ تو یہ ہے کہ خود تقلیل لزات کو اختیار کیا اور ایک یہ کہ خود تو تقلیل لزات نہیں کیا لیکن حق تعالیٰ نے اس کو کسی مصیبت میں بمتلا کردیا مثلا بچہ کرگیا پھر اس پر صبر کیا اس سے رفع درجات ہوا - اس آیت میں اسی کا ذکر ہے ولنبلونکم بشئی من الخوف والجوع ونقص من الاموال والانفس والثمرات الخ مجاہدہ اضطراریہ میں بھی اجر ملتا ہے اس سے زیادہ کیا ہے کہ فرماتے ہیں اولئک علیھم صلوات من ربھم و رحمۃ توکل و دعا کا جمع کرنا کمال ہے فرمایا کہ جوبندہ حق تعالیٰ کی حکمت کو سمجھ گیا ہے اور اس کے حکیم ہونے کا یقین کامل ہو گیا ہے اس نے سب کاموں کو خدا پر چھوڑ دیا ہے - اسی حال کا مبالغہ ہے کہ بعضے بزرگوں نے دعا بھی چھوڑ دی - لیکن سنت یہ ہے کہ حال تو وہی ہوا اور پھر دعاکرے ہے بڑامشکل دونوں کو جمع کرنا کمال یہی ہے -