ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
مجھ پر اپنا فضل فریایا ہے ورنہ میں بالکل نا اہل تھا ـ مجھ میں کوئی کمال بھی نہ تھا بلکہ اپنے گناہوں پر نظر کر کے سوچے کہ میں تو سزا کا مستحق تھا اور اگر بالفرض مجھ میں کوئی کمال بھی تھا تو مجھ سے بہت زیادہ کمال رکھنے والے پریشان حال پھرتے ہیں پھر اس کا فضل ہی تو ہے اس نے مجھے ان نعمتوں سے سرفراز فرمایا اب میں ناز کس بات پر کروں ـ اگر روزی بدانش بر فزودے ز ناداں تنگ روزی تر نبودے یعنی رزق کا مدار عقل پر نہیں ـ لیاقت سے رزق کا ملنا قارون کا عقیدہ ہے ـ تکبر کا علمی وعملی علاج فرمایا کہ بعض سمجھ دار ایسے ہوتے ہیں کہ باوجود امارت اور دولت کے نہایت متواضع ہیں - نہد شاخ پر میوہ سر بزر میں کے مصداق ہیں مگر غالب حالت اس کے خلاف ہی ہے ان متکبروں کو سمجھنا چاہئے کہ ہم ایسی چیز پر تکبر کرتے ہیں جس کا حصول ہمارے اختیار میں نہیں اور حصول تو کیا اختیار میں ہوتا اس کا بقا بھی تو اختیار میں نہیں پھر ایسی چیز پر تکبر کرنے سے کیا فائدی یہ تو تکبر کا عملی علاج ہے اور عملی علاج یہ ہے کہ غربا کی تعظیم و تواضع کریں - خوشی سے نہ ہوسکے تو بہ تکلف ہی کریں - ان سے خوش خلقی اور نرمی اور شیریں کلامی سے پیش آئیں وہ جب ملنے آئیں تو کھڑے ہوجایا کریں - ان کی دلجوئی کریں - حق تعالیٰ کے حلم کا بیان فرمایا کہ اگر کوئی نوکر ہماری نافرمانی کرے تو ہمارا بس چلے تو بدون خون پئے نہ رہیں اور اسی پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس کے ساتھ اس کے خاندان بھر سے انتقام لیں پھر بھی دل ٹھنڈا نہ ہو کیا خدا تعالیٰ اپنے نافرنوں کو بر باد نہیں کرسکتے - ان کو کون سی چیز مانع ہے مگر باوجود اس قدرت وعظمت کے ان کی تو یہ شان ہے گنہ بیند و پردہ پوشد بحکم یعنی نافرمانی پر سزا دینی کیسی فضیحت بھی تو نہیں کرتے بلکہ وہی دنیا کے عزت ہے وہی