ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
حکمت و شان تحقیق و معرفت دقیقہ فرمایا کہ لباس کا یہ معیار ہے کہ ایسا لباس پہنے کہ جو خود اس کی طرف ملتقت نہ ہو یعنی اپنی اس پر نظر نہ پڑے - اگر کوئی نواب دو سو روپیہ کا جوڑا پہن لے تو وہ اس کی طرف کچھ بھی توجہ نہ کرے گا - بخلاف معمولی غریب آدمی کے کہ اگر وہ پانچ روپیہ کا بھی پہن لے گا تو اس کے پھول بوٹوں کو ہی دیکھا کرے گا اس لئے اس کے لئے دو سو کا جائز اور اس کے لئے پانچ کا ناجائز - پھر فرمایا کہ اسی طرح اگر کوئی شخص بہت ہی ادنیٰ درجہ کے کپڑے پہنے تو اس کا قلب بھی ضرور اس میں مشغول ہوجاوئے گا - اول تو خیال کرے گا کہ میں بہت ذلیل وخوار ہوگیا - دوسرے یہ کہ ایسا نفس مردہ ہوں کہ مجھے کچھ پروا نہیں اپنی عزت کی - بس یہ بھی مشغولی ہے - ف اس سے بھی حکمت وشان تحقیق ؛ معرفت دقیقہ ثابت ہے - عملیات سے تنفر فرمایا کہ میں نے اعمال قرآنی کو اس وجہ سے لکھ دیا کہ لوگ کافروں جوگیوں وغیرہ کے پھندے میں پھنسیں اور حدیث و قرآن ہی میں مصروف رہیں ورنہ مجھے تعویز گنڈوں سے زیادہ دلچسپی نہیں اور نہ میں اس فن کا آدمی ہوں - ف اس سے حضرت والا کا تنفر عملیات سے معلوم ہوا - حسن معاشرت بیداری مغزی ؛ حکمت وا حتیاط حضرت نے ایک خط ایک مولوی صاحب کو دکھلا کر فرمایا کہ دیکئھے سفارش کا طریقہ میرا یہ ہے کہ جس کو اہل حاجت ناپسند کرتے ہیں مگر اس سے تجاوز کرنا شریعت سے تجاوز سمجھتا ہوں لوگ درخواست کرتے ہیں کہ زور دار الفاظ لکھ دیجئے - بھلا دوسرے کو مجبور کرنا کہاں جائز ہے کہ یہ کام ضروری کردو - اس پر لوگ کہتے ہیں کہ اس کو بخل ہے ذرا زبان اور قلم ہلانے سے کام چل سکتا ہے - میں کہتا ہوں کہ ایک تو تو نفع پہنچاؤں جو کہ مستحب ہے اور دوسرے کو تکلیف دوں جو حرام ہے - ایک صاحب نے مجھ سے سفارش چاہی اور کچھ اپنی قرابت بھی مجھ سے ظاہر کی جس کا مجھ کو علم نہ تھا میں نے سفارش کا یہ مضمون لکھ دیا کہ فلاں صاحب آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں یہ کہتے ہیں کہ ہماری تم سے ( یعنی حضرت سے )