ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میرے ہی دونوں میں دعوتیں ہوتی ہیں اور میرے ہی دونوں میں سفر ہوتا ہے - عورتوں کا کچھ ایسا ہی معاملہ ہے ہم نے بھی نیت کرلی ہے کہ سنیں گے جو کچہ کہا جاوے گا - ضابطہ کا برتاؤ کرنے کو دل نہیں چاہتا - یہ دل چاہتا ہے کہ میری وجہ سے دل آزاری نہ ہو - رنج نہ پہنچے - قاعدہ ہے کہ متلقین کو اپنے سر پرست سے محبت ہوتی ہے - اس کی راحت کا بھی خیال ہوتا ہے پس گھر میں اس موقع پر چنداں دعوت سے رنجیدہ ہونا بے بے جانہیں ہے - انہوں نے بھی کل گوشت منگا لیا ہے وہ آج خرچ ہوگا - ایسی تنگی ہوتی ہے ایسے موقع پر کہ قبول کرو تو تنگی ہے اور نہ کرو لوگ کہیں گے کہ قبول نہیں کرتے - ان مولوی صاحب کے عزیز نے عرض کیا کہ خیر کل کو دعوت ہوجاوے گی فرمایا کہ آئندہ تو جو کچھ ہوگا وہ مگر اب تو جی برا ہوا - بعض عزر ایسے ہوتے ہیں کہ کوئی ان کو قوی سمجھتا ہے اور دوسرا ان کو معمولی سمجھتا ہے - وبال ' عمل خلاف شریعت فرمایا کہ ہمارے ایک عزیز تھے انہوں نے زیادہ نکلنے کی نیت سے ڈاڑھی منڈائی پھر بڈھے ہوگئے تمام ڈاڑھی نکلی ہی نہیں - اللہ میاں کا ایسا قہر نازل ہوا - بعض امور باطنہ مرض نہیں لیکن لوگ ان کو مرض سمجھتے ہیں فرمایا کہ باطن کے بعض امور ایسے ہیں کہ وہ مرض نہیں مگر لوگ خوا مخواہ ان کو مرض سمجھتے ہیں مثلا خیالات آنے کو لوگ برا سمجھتے ہیں اور جو سمجھایا جاوے کہ اس سے کچھ حرج نہیں تو سمجھا نے سے مانتے ہی نہیں بلکہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ویسے ہی ٹال دیا ہے - اس کی تو ایسی مثال ہے جیسے کوئی طبیب سے کہے کہ حکیم جی دھوپ میں چلتا ہوں تو میرا بدن گرم ہوجاتا ہے مجھے یہ مرض ہے اور حکیم جی شفقت سے یہ جواب دیں کہ بھائی مرض نہیں مگر وہ کہئے کہ نہیں حیکم جی یہ تو مرض ہے - مصنوعی متانت دلیل کبر ہے اور شوخی طبیعت اسکے خلاف دلیل ہے فرمایا کہ جن شخصوں میں ذرا شوخی ہوتی ہے جس کو عرف میں چھچھورپن کہتے ہیں وہ نفس کے مردہ اور روح کے زندہ ہوتے ہیں ہنستا بولتا آدمی اچھا بشاشت مصنوعی روح کے مردہ اور نفس کے ذندہ ہونے کی دلیل ہے - ایسے شخص میں کبر ہوتا ہے اور شوخ طبعیت میں کبر نہیں ہوتا -