ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
حقیقت شناسی استغناء عقل وتجربہ فرمایا کہ ایک مقام پر ایک شخص ایک رومال میں باندھے کر دو سو روپیہ لائے اور میرے سامنے رکھ دیئے - میں نے کہا یہ کیا ہے - کہا کہ آپ کا نزرانہ اور سفر خرچ میں نے کہا آپ اپنے پاس سے دیتے ہیں یا چندہ سے - کہا تمام بستی کے چندہ سے اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہر عالم کا ہم اپنے اوپر حق سمجھتے ہیں - ہر شخص سے بقدر استطاعت وصول کرتے ہیں اور پیش کرتے ہیں - میں نے کہا یہ ہدیہ نہیں ہے غصب ہے - جو مال بلا رضا مندی وصول کیا جاوے وہ مال سخت ہے - سب نے مل اکر اصرار کیا کہ قبول کر لیجئے - میں نے کہا ہرگز نہ لوں گا اس میں بہت سے مفاسد ہیں - ایک موٹی سی بات یہ ہے کہ ہدیہ سے اصل غرض محبت کا بڑھنا بدلیل تھا وتحابو یعنی آپس میں ہدیہ دیا کرو کہ ایک دوسرے کے دوست بن جاؤ گے اور ہدیہ میں ایسے لوگوں کی بھی شرکت ہے کہ انہوں نے مجھے دیکھا تک بھی نہیں - نہ کبھی میرا نام سنا تو کیا چیز بڑھے گی جس کی اصل ہی نہیں - کہا یہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ کسی نے خوشی سے نہیں دیا - یہاں سب کو علماء سے محبت ہے - میں نے کہا چھا اس کا امتحان یہ ہے کہ اس کو جس جس سے لیا ہے اس کو واپس کیجئے کہ سن نے جتنا دیا ہے وہ کم زیادہ کا کچھ خیال نہ کریں اپنا ہدیہ خود لے کر چلیں میں نے سب سے لے لوں گا اسی طرح ان سے ملاقات بھی ہوجاوے گی پھر ہدیہ موجب محبت ہوجاوے گا - اس کا ان کے پاس کچھ جواب نہ تھا - وہ رقم لے گئے اور سب کو واپس کی - پھر قسم کھانے کو ایک پیسہ بھی تو کوئی لیکر نہ آیا - میں نے کہا دیکھ لیجئے یہ چندہ جبر کے ساتھ تھا ورنہ اتنے دینے والوں میں سے کوئی تو اپنا ہدیہ لاتا - معلوم ہوتا ہے کہ ا ایک شخص نے بھی ہدیہ سمجھ کر نہیں دیا صرف محصل کے دباؤ اور شرما حضوری سے اور ادائے رسم کے لئے دیا تھا - ان ہی باتوں کو دیکھ کر میں نے یہ مقرر کر لیا ہے کہ جب کوئی ہدیہ پیش کرتا ہے تو اس سے پوچھتا ہوں کہ تمہاری ماہوار آمدنی کیا ہے اگر اس نے کہا کہ بیس روپیہ ہے تو ایک روپیہ لے لیتا ہوں باقی واپس کردیتا ہو یعنی ایک دن کی آمدنی سے زیادہ نہیں لیتا ہوں ایک شخص کو جب یہ معلوم ہوا تو کہنے لگے کہ اچھا ایک ہی دن کی آمدنی لے لیجئے مجھے زیادہ اصرار نہیں آپ کا کہنا کردوں گا آج یہ لے لجیئے اور کل یا