ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
کو کافر کہتے ہیں اور یہ ثابت ہے کہ مسلمان کو کافر کہنے والا کافر ہے - پس گر ہم اپنے آپ کو مسلمان جانتے ہیں اور وہ ہم کو کافر کہتے ہیں تو ہم کو یہ بات ماننی چاہئے کہ کفر لوٹ کر ان ہی پر پڑتا ہے ورنہ لازم آتا ہے کہ ہمیں اپنے اسلام میں شک ہے - فرمایا غایت سے غایت تمام دلیلوں کا نتیجہ یہ ہے کہ کفر لزومی ہے کفر صریح تو نہ ہوا پس اگر واقع میں کافر ہوں اور ہم نہ کہیں تو ہم سے کیا قیامت کے دن باز پرس ہوگی اور اگر ہم کافر کہیں تو کتنی رکعت کا ثواب ملے گا - سو ائے اس کے کچھ بھئ نھیں کہ تضیع وقت ہے اور بھی کام بہت ہیں - رہا یہ کافر نہ کہنا بغرض احتیاط ہے مگر سوال نماز کے متعلق ہے اور اس کے لئے شبہ تکفیر مسلم ( یعنی یہ شبہ کہ آیا یہ مسلم کافر ہے یا نہیں ) کافی علت ہے عدم جواز اقتدا ء کی تو الیقین لا یزول بالشک اس کا جواب ہے - ف : - اس سے حضرت والا کا تقویٰ وا حتیاط موافق طرز سلف ثابت ہوا - صفائی معاملہ و شدت تعلق مع اللہ حضرت وا لا اور ایک خاص عزیز کے درمیان امور خانگی میں کچھ ناچاقی پیش آئی تو انہوں نے بہت لمبا چوڑا خط لکھا جس میں ان امور کا تذکرہ تھا اور کچھ جواب الزامی اور کچھ تحقیقی تھے - حضرت والا نے جواب لکھا کہ نہ مجھے مفصل جواب کی فرصت ہے نہ اس کی ضرورت مناظرہ کرنا مقصود نہیں - صرف اس پر اکتفا کرتا ہوں کہ جو جوابات تم لکھے ہیں اگر وہ تمہارے نزدیک شرح صدر کے ساتھ تمہارے اس معاملہ کی صفائی کے لئے کافی ہیں جو خدا تعالیٰ کے ساتھ ہے تو کسی کی خوشی نا خوشی کی پرواہ نہ کرو کیونکہ اصل دیانت اور ہر معاملہ کی انتہا حق تعالیٰ پر ہوتی ہے - جب حق تعالیٰ سے صفائی ہے تو اور کسی کی پراہ نہیں - میں تو کیا چیز ہوں - میری خوشی نا خوشی کا اثر تم ہر کیا پڑسکتا ہے - میں تو کہتا ہوں اگر کسی کا معاملہ فیما بینہ و بین اللہ صاف ہو اور اس کا شیخ جس سے وہ بعیت ہے وہ بھی ناراض ہو تب بھی پرواہ نہ کرتا چاہئے اور اس کا کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا - کیونکہ شیخ معبود نہیں ہے بلکہ واسطہ الی المعبود ہے اور معاملہ عبد کا معبود کے ساتھ ہے اور اگر نہیں خود ہی ان جوابوں کی صفائی معاملہ مع اللہ کے لئے کافی ہونے کی نسبت شرح صدر نہ ہو بلکہ یہ تحریر صرف مشق اور ذہانت ہو اور دل اندر سے تکذیب کرتا ہو تو ذرا اس کا خیال کرلینا جا باتیں تمہارے ذمہ عائد