ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
استقامت یعنی اعتدال شرعی سے نکل جاوے - باقی غلبہ تو ہوتا ہے نفی اس غلبہ کی ہوتی ہے کہ جس میں حضرت منصور سے انا الحق نکل گیا تھا دیکھئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے وقت اور پسینہ کی کثرت ہوتی تھی البتہ ایسا غلبہ نہیں ہوتا جو کسی مطلوب شرعی میں خلل واقع کردے - وحی میں مثل نوم مغلوبیت ہوتی تھی لیکن کسی حالت شرعی سے توخروج نہیں ہوتا تھا - باقی حالت محمودہ ( مثلا بکا وغیرہ ) کا مطلق غلبہ کیسے منفی ہوسکتا ہے جبکہ نوم کا بھی غلبہ انبیاء واولیاء پر ہوتا ہے - انبیاء کے احوال میں گفتگو نہ کرنا چاہئے شیخ اکبر محی الدین ابن عربی نے لکھا ہے کہ انبیاء کے احوال میں گفتگو کرنا خلاف ادب ہے بعض مصنفین نے اس کی ذرا پروانہ کی خواہ اور انبیاء کی تنقیص ہی ہوجاوے - وسوسہ طہارت کا علاج حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ مجھے استنجے میں بڑے وسوسے آتے ہیں بہت دیر میں بمشکل تمام خشک ہوتا ہے ملنے سے کچھ نہ کچھ نکلتا رہتا ہے - فرمایا کہ ایسا ہر گز نہ کیجئے معمولی طور سے استنجا کر کے دھولینا چاہئے - عوارف المعارف میں لکھا ہے کہ اس کا حال تھن کا ساہے کہ جب تک ملتے رہیں کچھ نہ کچھ نکلتا رہتا ہے اور اگر یوں ہی چھوڑ دیں تو بھی کچھ بھی نہیں - حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ بعد کو قطرہ نکل آتا ہے فرمایا کہ کچھ خیال نہ کیجئے چاہئے بعد کو نمازوں کا عادہ کر لیجئے گا لیکن جب تک بہ تلکف جبر کر کے وسوسہ کے خلاف نہ کیجئے گا یہ مرض نہ جائے گا اس کی وجہ سے تو آپ بڑی تکلیف میں ہیں - حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ رطوبت کی وجہ سے ایک وقت کی وضو میں دوسرے وقت کے وضو کے لئے شک پڑجاتا ہے اور اس کی وجہ سے رومال بھی دھونا پڑتا ہے - فرمایا کہ نہ وضو کیجئے نہ رومال دھویا کیجئے چند روز بہ تلکف بے اتفاقی کرنے سے وسوے جاتے رہیں گے - تکلف وتصنع خلاف خلوص ہے فرمایا کہ جو سوال کیا جوے اس کا بلا تکلف صاف صاف جواب دینا چاہئے گول پیچدہ ارالفاظ ہر گز نہ ہونے چاہئیں تکلف اور تصنع جو آج کل بطور عادت ثانیہ کے ہوگئے ہیں