ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میرے لئے خیر ہو تو میرے قلب کو متوجہ کردے ورنہ میرے دل ہٹادے اور جو میرے لئے خیر ہو اس کو تجویز کردے ' سو اس کے بعد اس طرف متوجہ ہو تو اس کے اختیارکونے کو ظنا خیر سمجھنا چاہئے خواہ کامیابی کی صورت میں خواہ نا کامیابی کی صورت میں - اور نا کامیابی کا خیر ہونا باعتبار اس کے آثار خیر کے ہے خواہ دنیا میں کہ اس کا نعم البدل ملے خواہ آخرت میں کہ صبر کا اجر ملے - اور استخارہ نہ کرنے میں مجموعی طور پر اس خیر کا وعدہ نہیں خواہ کلا یا بیعا عطا ہو جاوے بس استخارہ کا فائدہ تسلی ہے کہ ہم کو ضرور خیر عطا ہوگی اور استخارہ اور عدم استخارہ کے ان آثار میں وجہ فرق یہ ہے کہ استخارہ کے بعد اگر وہ موثر ہوا تو قلب میں ایسی چیز نہ آوے گی جس میں بے احتیاطی ہو اور بدوں استخارہ کے ایسی چیز آنے کا بھی احتمال ہے کہ ذرا غور سے اس کا مضر ہونا معلوم ہوسکتا تھا مگر اس نے غور نہیں کیا اور بے احتیاطی سے اس کو اختیار کر لیا تو اپنے ہاتھوں جب مضرت کو اختیار کیا جاوے اس میں وعدہ خیر کا نہیں پس سمجھنا چاہئے کہ استخارہ میں کامیابی کا وعدہ نہیں بلکہ حصول خیر کا وعدہ ہے خواہ ظاہری ہو یا خیر باطنی - اوراق کہہنہ قرآن کے ادب اور احترام کا طریق فرمایا کہ اوراق قرآن کہہنہ جو ناقابل تلاوت ہوجاویں ان کو پاک پارچہ میں باندھ کر قبرستان کے اندر کسی محفوظ جگہ دفن کردینا مناسب ہے - اوراق کی تمرین ( چینا پھاڑنا ) خلاف ادب واحترام ہے - وجد حال کی قدر کرنا چاہئے فرمایا کہ میں کسی صاحب حال شخص کو اس کے حال کے اقتضا پر عمل کرنے سے خواہ وہ حال ناقص ہی کیوں نہ ہو نہیں روکتا البتہ اگر صاحب حال خود چاہئے تو اس کی اصلاح یا تعدیل کردیتا ہوں ورنہ اس کے حال پر چھوڑتا ہوں اور اس حال کی قدر کرتا ہوں اور قدر کرنی چاہئے اور چیخنے کو جی چاہے خوب چیخنے ' اگر ہنسنے کو جی چاہے خوب ہنسے - جو حال وارد ہو اس کو اس وقت رد کنانہ چاہئے - اعمال شرعیہ سارے امور طبعیہ ہی کے مقتضا ہیں فرمایا کہ جن اعمال کے ہم مکلف ہیں سب امور طبعیہ ہی کے مقتضا ہیں طبعیت سلیم ہو