ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
امور میں مشغول ہی نہ ہونا چاہئے نہ تصدیقا نہ تکذیبا ہاں ایسے مضامین کی کھیت فضائل میں ہوسکتی ہے اور ایسے واعظوں کا عظ ہی کیوں سنا جاتا ہے اور ان سے مطالبہ سند کا کیوں نہیں کیا گیا کہ اسی جلسہ میں حقیقت کھل جاتی - ف : - اس جواب سے حضرت والا کمال حزم وا حتیاطا اظہر من الشمس ہے - کمال حذم وا حتیاط واقتداء طرز سلف فرمایا کہ اگر کسی خاص شخص کے متلعق یا کسی خاص جماعت کے متعلق حکم بالکفر کے تردد ہو خواہ تردد کے اسباب علماء کا اختلاف ہو خواہ قرائن کا تعارض ہو یا اصول غموض ہو تو اسلم یہ ہے کہ کفر کا حکم کیا جاوے اور نہ اسلام کا - حکم اول میں تو خود اس کے معاملات کے اعتبار سے بے احتیاطی ہے اور حکم ثانی میں دوسرے مسلمانوں کے اعتبار سے بے احتیاطی ہے پس احکام میں دونوں احتیاطوں کو جمع کیا جاوے گا یعنی نہ اس سے عقد مناکحت کا اجازت دیں گے نہ اس کی اقتداء کریں گے نہ اس کا ذبیحہ کھائیں گے اور نہ اس پر سیایت کافرانہ اجری کریں گے اگر تحقیق کی قدرت ہو اس کے عقائد کی تفتیش کریں گے اس تفتیش کے بعد جو ثابت ہو ویسے احکام جاری کریں گے اور اگر تحقیق کی قدرت نہ ہو سکوت کریں گے اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کریں گے - اس کی نظیر وہ حکم ہے جو اہل کتاب کی روایات کے متلعق حدیث میں وارد ہے - لا تصدقو اھل الکتاب ولا تکذبو ھم و قولو امنا باللہ وما انزل الینا لایہ رواہ البخاری دوسری فقہی نظیر احکام خنثیٰ کی ہیں ( النور ماہ جمادی الاولی 1352ھ ) ف : - اس جواب سے بھی حضرت والا کمال حزم وا حتیاط وا قتداء طرز سلف ثابت ہے - معیار کفر و اسلام ایک صاحب نے دریافت کیا ایک مدعی اسلام کی تکفیر کیسے ہوسکتی ہے - کافر اور مسلمان ہونے کا آکر معیار کیا ہے - فرمایا کہ اصول ذیل اس امتیاز کے لئے کار آمد ہوں - گے جو بدلائل ثابت ہیں - 1 - حلول کا قائل ہونا کفر ہے جیسا کہ بعض لوگ سر آغاں خاں کے اندر خدائی حلول کے