ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میں بھی اس کی اصلاح ہوجاوے - ف اس سے حضرت والا کی سہولت پسندی - رفق و نرم خوئی ؛کمال شفقت وجامعیت ذرا تامل سے ثابت ہے - کمال احتیاط و تقوی ' شفقت و رافت ایک مرید نے حضرت والا سے تین سو روپیہ قرض ملنے کے باب میں مشورہ کیا تھا تو حضرت نے جوابا فرمایا کہ آپ نے مجھ سے تعلق ان ہی اغراض وینویہ کے لئے پیدا کیا ہے افسوس - یہ تو ہو کہ کوئی دین کی خدمت مجھ سے لیتے - مجھ سے تین سوروپیہ قرض ملنے کے بارہ میں مشورہ کیا جاتا - اور اس سے بڑھ کر وہ حکایت ہے ( اگر صیحح ہو ورنہ خیر ) حکایت یہ ہے کہ آپ نے نواب ڈھاکہ سے اپنے تعلق مجھ سے ظاہر کر کے روپیہ مانگا اگر یہ حکایت غلط ہے تو میں راوی سے آپ کے منہ پر کہلواسکتا ہوں - اگر آپ نے اس پر بھی تکیذیب کی تو پھر میں یوں سمجھوں گا کہ ایک سچ کہتے ہیں دوسرے کو سہو ہوا - باقی نہ سچ بولنے والے کی تعین کروں گا نہ صاحب سہو کی - ف اس سے حضرت والا کاکمال احتیاط و تقویٰ اور مریدوں پر شفقت ورافت ثابت ہوئی - کمال شفقت ؛ حدود شرعیہ کسی صاحب نے لکھا کہ حضور کی خدمت میں رہ کر اصلاح نفس اور مرض باطنی کا علاج چاہتا ہوں اور بال بچوں کی بھی ہمراہ لانا چاہوں اس لئے ایک مکان کی ضرورت ہوگی اس پر فرمایا کہ خود آنا - یا گھر والوں کو لانا دونوں امر کے لئے یہ شرط ہے کہ کسی کا قرض نہ کرنا پڑے کسی ضروری کام میں حرج نہ ہو - گھر والوں کے حقوق تلف نہ ہوں اگر ان سب شرائط کی طرف سے اطمینان ہو تو اس صورت میں یہ تفصیل ہے کہ گھر والوں خود بھی آنے کا شوق ہو تب ان کو ہمراہ لاویں - مکان کا انتظام عین وقت پر ان شاء اللہ ہوجاوے گا اور اگر از خود شوق نہ ہو تو لانا مناسب نہیں - ف اس سے بھی آنحضرت کی کمال شفقت اور حدود شرعیہ کی رعایت ثابت ہوئی - استغناء تجربہ فراست صیححہ حقائق شناسی ایک صاحب نو مسلم جنہوں نے اپنے آپ کو الٰہ آباس کا ساکن ظاہر کیا حاضر خدمت حضرت والا ہوئے اور یہ مسئلہ پیش کیا کہ ان کے والد نے جو کہ ہنوز کفر پر قائم ہیں تمام جائیداد