ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
خرچ کرو اور خرچ کرنے ہی کا جوش ہے تو اللہ کی راہ میں دو اس میں حوصلہ آزامائی کرو - لغو اور فضول ابتداء ومباح ہے مگر انتہاء معصیت ہے فرمایا کہ میں بقسم کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص اپنے فضول کاموں میں غور کرے تو اس کو معلوم ہوگا کہ لغو اور فضول کاموں سے ضرر بطور افضاء کے گناہ تک وصول ہوگیا - مثلا مجھے خود یہ واعقہ پیش آتا ہے کہ بعض دفعہ کوئی شخص آکر بلا ضرورت پوچھتا ہے کہ آپ فلاں جگہ کب جاویں گے اس سوال سے مجھ پر گرانی ہوتی ہے اور مسلمان کے قلب پر گرانی ڈالنا خود معصیت ہے - اگر سوال کرنے والا مخلص ہو جب بھی مجھے گرانی ہوتی ہے کہ اس کو ہمارے ذاتی افعال کی تفشیش کا کیا حق ہے غرضیکہ کوئی لغو اور فضول کام ایسا نہیں جس کی سرحد معصیت سے نہ ملی ہو - پس لغو اور فضول ابتداء تو مباح ہے مگر انتہاء معصیت ہے - قرب نزول کی ایک مثال ،، فرمایا کہ سجدہ میں بندہ کو قرب بصورت نزول ہوتا ہے سر ہو کر دعانگنا حق تعالیٰ کو پسند ہے فرمایا کہ حق تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ بندہ سر ہوکر ان سے مانگے چنانچہ حدیث میں ہے - ان اللہ یحب المحین فی الدعاء حق تعالیٰ کی وجہ سے مخلوق کے ساتھ محبت کرنا محمود ہے فرمایا کہ کسی کے تعلق اور واسطہ سے کسی کو چاہنا حقیقت میں واسطہ کو چاہنا ہے - پس خدا تعالیٰ کی وجہ سے مخلوق کے ساتھ محبت کرنا بھی محمود ہے - عارف کا ہر کام خدا کے واسطے ہوتا ہے فرمایا کہ عارف کا کوئی کام اپنے واسطے یعنی خط نفس کے واسطے نہیں ہوتا بلکہ خدا کے واسطے ہوتا ہے - سلف کے خدام کا مزاق فرمایا کہ سلف کے خدا م کا یہ مزاق تھا کہ شیخ نے ذرا بھی شریعت سے تجاوز کیا فورا گرفت کرتے تھے اور یہ سبق صحابہ نے ہم کو پڑھایاہے - چنانچہ حضرت عمر نے ایک دفعہ