ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
گیا ہے - فرمایا کہ خواہ مخواہ کسی پر کیوں شبہ کیا جاوے - اگر ان کا خط پہچانا جاتا تو اول ان سے دریافت کیا جاتا کہ آیا انہوں نے یہ خط بھیجا ہے یا نہیں اگر وہ انکار کریں تو بھی ان سے مخاطب بے جاہے مخاطبت تو ان سے جب ہی کی جاسکتی ہے کہ جب ان کی تحریر پیچانی جاوے اور وہ اس خط کے بھیجنے کا اقرار کریں پھر بعد کو ذکر آیا تو معلوم ہوا کہ وہ خط جو مولوی صاحب کے پاس آیا تھا جعلی تھا اور جس طرف ان کا شبہ تھا وہ غلط نکلا - اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ دیھکئے اگر خط بھیج دیا جاتا تو ان سے کس قدر ندامت ہوتی کہ خواہ مخواہ اس پر شبہ کیا گیا جب شریعت کو ذرہ برابر چھوڑا جاوے گا ضرور کلفت ہوگی - آج کل علماء نے بھی معاملات میں شریعت کو چھوڑ دیا ہے - پس نماز روزہ میں شریعت پر عمل کرنا ضروری سمجھتے ہیں - ف اس سے حضرت والا میں شریعت کا طبیعت ثانیہ ہونا معلوم ہوتا ہے - بلا اجرت کسی سے کام نہ لینا دوسرے کی آزادی میں خلل نہ ڈالنا ایک طالب علم جو کہ سر میں تیل ملنے کا خاص طریقہ جانتے ہیں جس سے کہ تیل سر میں بالکل کھپ جاتا ہے - ان سے حضرت والا نے کہلا بھیجا کہ اس وقت فرصت اور تعلیم کا حرج نہ ہو تو آکر سر میں تیل مل جاویں - انہوں نے جواب میں کہلا بیجھا کہ اس وقت فرصت نہیں ہے ( یہ بیچارے بے تکلف ہیں اگر فرصت ہوتی ہے تو بے کہے خود آکر تیل ڈال دیتے ہیں ) اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ ان سے میں نے کہا تھا کہ ایک روپیہ ماہوار مجھ سے تیل ڈالنے کالے لیا کرو انہوں نے جواب دیا کہ اس کا ذکر کروگے تو پھر ویسے بھی سر میں تیل ڈالنا چھوڑ دوں گا - ( ف ) اس سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت والا بلا اجرت کیسی سے کام لینا نہیں چاہتے - نیز اپنے متعلقین کو آزادی دے رکھی ہے بلا تکلف اپنے مصالح کی ریاعت کریں - مباحات میں کسی کا دباؤ نہ قبول کریں - حسن معاشرت ' حسن تربیت بے تکلفی سادگی تطبیب قلب مساکین فرمایا کہ آج کل ہم لوگوں کی معاشرت نئے طرز کی ہوگئی ہے - اگر مہمان سے قیام کی مقدار پوچھی جاوے تو اس کو خلاف تہزیب سمجھا جاتا ہے - اسی طرح بعض مہمان بطور خود دکھانے