ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اللہ علیہ وسلم دونوں کو علماء نے لکھا بھی ہے کہ یہ کفارہ ملجس ہے - کثرت کلام کا منشاء کبر وغفلت ہے فرمایا کہ کثرت کلام اسی وقت ہوتی ہے جبکہ اپنی بڑائی ذہن میں ہو اور اپنی بڑائی نظر میں اسی وقت آتی ہے جب حق تعالیٰ سے غفلت ہو - نتیجہ یہ نکلا کہ کثرت کلام کی اسی وقت ہوسکتی ہے جب حق تعالیٰ سے غفلت ہو اور خدا سے غفلت ایک مرض نہیں بلکہ مجموعۃ الامراض ہے تو جس شخص کو دیکھو کہ کثرت کلام میں مبتلا ہے تو سمجھ لو کہ وہ ایک مرض میں مبتلا نہیں بلکہ بہت سے امراض میں مبتلا ہے اور اس میں وہ تمام امراض موجود ہیں جو ترفع تکبر کی فرع ہیں - اپنے کو بڑا سمجھنے میں مفاسد ہی مفاسد ہیں اور اس کے دفعیہ کا طریقہ فرمایا کہ صاحبو اپنے آپ کو کو بڑا سمجھنا ایسا فعل ہے جس میں مفاسد ہی مفاسد ہیں آدمی اپنے کو کبھی بڑا نہ سمجھے - اگر یوں ذہن میں نہ آوے تو چاہئے بہ تلکف اس کی مشق کرے اہل اللہ نے اس کی تدابیر لکھی ہیں وہ یہ ہیں کہ اگر اپنے سے چھوٹے کو دیکھے تو اس وقت خیال کرے کہ یہ مجھ سے عمر میں چھوٹا ہے اس نے گناہ کم لئے ہیں میری زیادہ عمر ہے گناہ میرے زیادہ ہوں گے اور اپنے سے بڑے کو دیکھے تو یوں خیال کرے کہ اس کی عمر میری عمر سے زیادہ ہے اس نے نیکیاں مجھ سے زیادہ کی ہوں گی لوگ ان باتوں کو تو ہمات سمجھتے ہیں لیکن یہ تو ہمات ہی کام دینے والے ہیں - شریعت نے بناوٹ اور محض ظاہری محبت سے منع کیا ہے فرمایا کہ شریعت نے بناوٹ اور محض ظاہری محبت سے منع کیا ہے اس محبت کی تعلیم دی ہے جو ظاہر وباطن اور حاضر وغائب ہر حالت میں یکساں ہو جس میں للہیت کے سوا کچھ نہ ہو ایسی محبت کی بے انتہا فضیلت حدیث میں وارد ہے چنانچہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں