ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
وجوہ ترجیح شروع نماز بعد از اختتام تکبیر تحریمہ علم و تفقہ اعانت متضادین ؛ حقیقت رسی فرمایا کہ قد قامت الصلٰوۃ کے کہنے کے وقت امام کا نماز شروع کردینا منجلہ آداب کے ہے جس کا ترک موجب اسات یا عتاب نہیں تو اس کے تارک پر نکیر نہ کرے عامل بلادب ہے اور اگر نکیر کرے مبتدع ہے دوسرے یہ کہ گومنجملہ آداب کے ہے مگر باوجود اس کے تاخیر کو ایک عارض اعدل واصح فقہا نے کہا ہے جو مستلزم ہے افضل ہونے کو اور وہ عارض موذن کی اعانت ہے - شروع مع الامام پر اسیے ہی ایک عارض سے ( کہ وہ عامۃ ناس کے اعتبار سے مثل لازم کے ہوگیا ہے ) اس میں بھی گنجائش ہے کہ قبل اقامت کے قیام کو افضل کہا جاوے اور وہ عارض تسویہ ہے صفوف کا جو نہایت موکد ہے اس لئے کہ عامۃ ناس کے عدم اہتمام و قلت مبالاۃ کی وجہ مشاہد ہے کہ حی علی الصوۃ پر کھڑے ہونے سے امام کی تحریمہ کے وقت صفوف کا تسویہ نہیں ہوسکتا بلکہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ پہلے سے کھڑے ہوجانے پر بھی اگر تسویہ صفوف کا انتظار کیا جاوے تو اقامت اور تحریمہ امام میں فصل کی ضرورت ہوتی ہے - ( النور ماہ رمضان 2350 ھ ) ف : - اس سے حضرت والا کا علم و تفقہ و رعایت متضادین حقیقت شناسی صاف ظاہر ہے - کمال حذم واحتیاط ایک صاحب نے لکھا کہ ایک واعظ صاحب نے یہاں بیان کیا کہ انبیاء علہیم السلام کا بول وبراز پاک ہوتا ہے اور خصوصا ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضلات پاک تھے کیونکہ آپ سراپانور تھے - اور نبیاء علہیم السلام کے بول و براز کو زمین فورا ہضم کرجاتی ہے - ان رویات کے متعلق جناب کی کیا تحقیق ہے جوابا تحریر فرمایا کہ خواہ مخوال انہوں نے ایسی باتیں بیان کر کے مسلمانوں کو پریشانی کیا جو نہ عقائد ضروریہ ہیں نہ احکام میں سے اور وعظ میں بیان کرنے کی چیز عقائد واحکام ہیں نہ کہ ایسی روایات جن پر دوسری اقوام ہنسیں ایسی روایات بسند ضعیف آئی ہیں اس لئے ان کی تصدیق واجب ہے نہ تکزیب لہذا ایسے