ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے پس وہاں تصویر کہا ہوتی ہے جو قیاس کو دخل دیا جاوے - کتاب کو دیکھ کر وعظ کہنے سے تعب نہیں ہوتا ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت وعظ سننے کو جی چاہتا ہے - فرمایا کہ اب ہمت نہیں رہی مسلسل بولنے سے طبیعت گھبراتی ہے اور نہ ربط عبادت پر قدرت ہے اور بلا ربط مضمون لا لطف ہی کیا ہوگا - س ہی وجہ سے چند روز تک وعظ کی یہ صورت اختیار کی تھی کہ کتاب دیکھ کر بیان کردیا کروں مگر میں دیکھتا ہوں کہ اب دماغ اس کا بھی متحمل نہیں - اس لئے اب تو جو کچھ مجلس میں بیٹھ کر بولتا رہتا ہوں یہی بہت کچھ ہے - فرمایا کہ کتاب دیکھ کر وعظ کہنے کا معمول مولانا محمد اسحاق صاحب راحمتہ اللہ علیہ کا سنا ہے کہ وہ کتاب سے وعظ فرمایا کرتے تھے - اس طرح وعظ کہنے سے دماغ پر تعب نہیں ہوتا - شیخ کیلئے کن صفات کمال کی ضرورت ہے فرمایا کی ایک رسالہ میں ایک ایسا جامع مضمون لکھا دیکھا کہ اگر وہ ذہن میں آجاوے تو پھر سارے رسالے کی ضرورت ہی نہ رہے - کہتے ہیں کہ شیخ میں دین ہونا چاہئے انبیاء کا سا اور سیاست یعنی دار وگیر محاسبہ - معاقبہ سلاطین کا سا تجویز اطبا کی سی کہ وہ ہر شخص کا جدا علاج تجویز کرتا ہے - ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت شیخ میں انبیاء کا سادین کیسے ہوسکتا ہے - فرمایا کہ یہ مراد نہیں کہ ان کے برابر ہو مطلب اخلاص میں تشبیہ ہے یعنی اعمال میں غوائل دنیا اور خواہشات نفس کی آمیزش نہ ہو - جس میں یہ باتیں ہوں وہ شیخ ہوسکتا ہے - اتحاد اخوت کا راز تعلق مع اللہ ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہاں کے قانون میں داخل ہے کہ کوئی کسی سے زیادہ نہ ملے نہ کوئی کسی کے حجرہ میں جائے - اپنے میں لگا رہے مگر اس پر بھی جب یہ حضرات دوسرے جگہ جاتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان میں رشتہ اخوت کوٹ کوٹ کر بھرا ہے - فرمایا کہ مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں آج ہی سنا ہے وہ بھی ثقہ راوی ہے حضرت میں تو ایک چیز کا اہتمام کرتا ہوں یعنی اللہ کے تعلق کا اور اس کا کہ اس کے بعد کا