ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
حدیث کی تفریع میں حضرت فشیری نے تشریح کی ہے کہ جتنی نظر عالم کی دقیق وحدید ہوگی مواخذہ بھی اتنا ہی شدید ہوگا - لہزا کسی عالم کو فرح ناز مناسب نہیں بلکہ خشیت وہیئبت سے اس کی تعدیل مناسب ہے - اس وقت وہ البتہ فرح نیاز کا مستحق ہوگا - ایمان پر تقدیر کی ایک بڑی دولت فرمایا کہ حدیث میں ہے کہ تقدیر پر ایمان رکھنا سب افکار وغموم کو دور کردیتا ہے - اخلاق کی حقیقت فرمایا کہ اخلاق کی حقیقت یہ کہ ہم سے کسی کو کسی قسم کی ایذائے ظاہری یا باطنی حضور یا غیبت میں نہ پہنچے - طریقہ معتدل در ترک اسباب فرمایا کہ نہ دعا کے بھروسہ سے اسباب کو چھوڑے اور نہ اسباب میں ایسا انہماک ہو کہ مسبب الاسباب پر نظر نہ رپے - اعتدال اصل طریقہ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے - اور یہ بدوں تحصیلات وتجربہ علوم دین کے حاصل ہونا مشکل ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال سے تو یہاں تک اس اعتدال کا پتہ چلتا ہے معجزات میں بھی جو کہ بالکل خرق عادت ظہور میں آتے ہیں ان میں بھی تدبیر اور اسباب کی صورت کو ملحوظ رکھا گیا ہے چنانچہ حضرت جابر کی دعوت کا قصہ جو جنگ احزاب میں خندق کھودنے کے وقت ظہور میں آیا اس کا شاہد ہے - آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا تھا کہ ہانڈی چولہے پر سے مت اتارنا پھر اس میں آکر آب دہن ملادیا اور وہ چند آدمی کی خوراک لشکر کے لشکر کو کافی ہوگئی - بعض وہ سورتیں جس میں فتوٰی پر عمل انسب ہے تقٰوی پر عمل کرنے سے فرمایا کہ حکم شرعی یہ ہے کہ اگر تقوٰی کے کسی خاص درجہ پر عمل کرنے سے دوسرے کی دل شکنی ہوتو فتٰوی پر عمل کرنا چاہئے - ایسے موقع پر تقوٰی کی حظافت جائز نہیں - چنانچہ کسی چیز