ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
عبارت بہت آساب ہے فرمایا کہ جی ہاں اگر عبادت مشکل ہوتی وہ بہشتی زیور کیا ہوتا بہشتی عمامہ ہوجاتا پیچ درپیچ - ف - اس سے حضرت والا کی حاضر جوابی صاف ظاہر ہے - تنفر از رسوم شان تربیت ایک ذاکر صاحب کی مزید درخواست ذکر پر حضرت نے فرمایا کہ زیادہ ذکر کا تحمل ہوسکے گا - انہوں نے کہا اگرمصحلت ہو تو زیادہ بتلا دیا جاوے - اس پر حضرت نے ناخوش ہوکر اٹھا دیا کہ مجھ پر یہ بھی احتمال ہے کہ خلاف مصلحت بھی تعلیم کرتا ہوں - گھودیا رسموں نے یہ بھی کہنا رسم ہے کہ اگر مصلحت ہو یہ نہ سمجھے کہ اس سے دوسرے معنی کیا لازم آگئے - جب وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے تو مسجد میں جاکر حضرت کی طرف منہ کرکے بیٹھے - حضرت نے فرمایا کہ جب میری مجلس میں نہیں ہو تو میری طرف منہ کر کے کیوں بیٹھتے ہو پھر فرمایا کہ کھودیا رسوم نے - ف : - اس سے کس قدر تنفر رسوم سے اور شان تربیت ظاہر ہے - فضولیات سے سخت عذر فرمایا کہ مجھے خدا جانتا ہے ذر اسی بات بھی فضول ہو تو اس سے نہایت انقباض ہوتا ہے بلکہ ہنسی مذاق یہاں تک کہ فحش تک سے بھی چاہئے وہ عقلا منکر ہو لیکن اس سے انقباض نہیں ہوتا اور پھر سب فضول باتوں میں بھی اتنی ناگواری نہیں ہوتی جتنی ان فضولیات میں جن کو کہنے والا خود بھی سمجھے کہ یہ فضولیات ہیں - ف : - اس سے حضرت والا کا فضولیات سے سخت عذر صاف ظاہر ہے - تحدث بالنعمہ ؛ اعتناء بالمقا صد فامایا بحمد اللہ یہاں رہ کریہ تو ضرور حاصل ہوجاتا ہے کہ طریق اور غیر طریق میں تمیز ہوجاتی ہے - پھر چلنا اس کا فعل ہے لیکن خود چلنا تو جبھی ہوسکتا ہے جب رستہ معلوم ہو - آج کل یہ حالت ہے کہ کتابیں بھی ختم ؛ مدرس بھی ہوگئے مگر آج تک یہ خبر نہیں کہ رستہ کیا ہے - لوگ زواید میں بمتلا ہیں مقاصد کو چھوڑے ہوئے ہیں ف : - اس سے تحدث بالنعمۃ مقصود پر نظر صاف ظاہر ہے -