ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اطلاع ہوئی تو مولوی صاحب کو بلا کر فرمایا کہ آپ نے طلباء پر جرمانہ کیا ہے - انہوں نے اقرار کیا - فرمایا کہ یہ جائز کہاں ہے - انہوں نے کہا کہ مالکوں ہی کو بعنوان انعام دیدیا جائے گا حضرت والا نے فرمایا کہ کسی کے مال کا حبس کرنا بلا رضا مندی کب جائز ہے - تیسرے یہ کی جرمانہ تو بچوں پر نہ ہوا ان کے ماں باپ پر ہوا کیونکہ مال ان ہی کا ہے - آپ کا کام سکھلانے سمجھانے کا ہے نہ یاد کریں بلا سے مت یاد کرو - آپ نے شریعت کی مخالفت کیوں کی اور میرے بلا اجازت یہ کام کیوں کیا گیا - ف - کمال اتباع شریعت وحسن تربیت ثابت ہوا - ظرافت تعلیم استیذان حضرت واکا دع پہر کو سہ وردی میں آرام فرمارہے تھے اور پردے چھوڑے ہوئے تھے - ایک صاحب وہاں جاپہنچے اور حضرت والا کے منع فرمانے پر واپس چلے آئے - ان کے متلعق بعد نماز ظہر کچھ گفتگو کے بعد فرمایا کہ آدمی کا چاہئے جہاں جاوے اس کے اوقات کی تحقیق کر لے - اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں اپنے معمولات خود ہی بتلادیتا - مشرق مغرب شمال جنوب کہیں بھی آدمی جاوے سب کے ساتھ یہی معاملپ کیا جاوے - کچھ میری ہی تخصیص نہیں ہے میں ذرا آرام کرنے لیٹا تھا کہ بس آموجود ہوئے - کون آرام کرنے دیتا ہے - رانڈین بیٹھیں تو جب رنڈدے بیٹھنے دیں - ان صاحب نے جب اپنے جانے کا یہ عذر کیا تھا کہ چونکہ پردوں کے اندر سے حضرت والا کے گفتگو فرمانے کی آواز آرہی تھی اس وجہ سے میں چلا گیا اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ اگر آواز سن کرجانے کی اجازت ہونے پر استدلال کیا جاوے گا تو میاں بیوی کی خلوت میں بھی جاگھسیں گے - پھر فرمایا کہ جو شخص ہاتھ میں تسبیح لے لیتا ہے اس کو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ پتھر ہوجاتا ے حالانکہ وہ سب سے زیادہ ذی حس ہوجاتا ہے - ف - اس ملفوظ سے ظرافت کے ساتھ تعلیم استیذان کے مسئلہ کی گئی - کمال زہد دعا قبول ہونے کے متعلق فرمایا کبھی جو کچھ آدمی مانگتا ہے اس سے بہتر چیز اس کو مل جاتی ہے - مثلا کوئی سوروپیہ اللہ میاں سے مانگے اور دو رکعت آخر شب میں نصیب ہوجاویں اور سو روپیہ نہ ملیں تو دعا قبول ہوگئی کیا دو رکعت سو روپیہ سے بھی کم ہیں - ف - اس سے حضرت والا کاکمال زہد ثابت ہے -