ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
لایا دیکھ کر بہت خوشی ہے تو یہ اشراف نفس ہے یا نہیں - فرمایا کہ اشراف وہ ہے جس پر یہ آثار مرتب ہوں کہ نہ دینے پر غصہ آوے اور ناگواری وشکایت پیدا ہو - علاج کرنا چھوڑ دے علی ہذا القیاس اور محض اس احتمال کو نہیں کہتے کہ شاید وہ لے آوے - اور یہ بھی اہل توکل کے لئے ہے اور اہل تاکل کے لئے نہیں یعنی جولوگ پیشہ کرتے ہیں مثلا طبابت ان کے لئے اشراف کا بھی کوئی حرج نہیں اگرچہ وعدہ نہ پورا کرنے پر غصہ آوے - ( مجھ کو بھی اشراف کی حقیقت معلوم نہ تھی ایک بزرگ کے سوال سے معلوم ہوگئی قصہ یہ ہوا کہ میں ایک جگہ گیا ہوا تھا مجھ سے ایک عالم درویش نے دریافت کیا کہ ہم لوگوں کو کبھی بلانے پر رئیسوں کے یہاں جانے کا اتفاق ہوتا ہے اور وہاں سے کچھ ملنے کی بھی امید ہوتی ہے تو یہ اشراف نفس ہے یا نہیں - پس محض احتمال کو اشراف نہیں کہتے تاوقتیکہ اس پر آثار مذکورہ بالا مرتب نہ ہوں یعنی اگر وہ نہ دیں تو ناگواری و شکایت پیدا ہو انہوں نے اس جواب کو پسند کیا تو یہ کمال ان بزرگ کا ہے جنہوں نے پوچھا تھا کہ ان کے سوال کی برکت سے یہ جواب میرے ذہن میں آگیا میرا کوئی کمال نہیں - ( ف ) اس سے حضرت والا کی وقت نظری ؛ سلامت فہمی اور حمول پسندی ؛ تواضع و انکسار ثابت ہے - حقیقت شناسی ؛ اشاعت دین کی مستعدی فرمایا کہ اہل باطل کے مذہب کو جو کچھ ترقی ہوتی ہے وہ سعی اور روپیہ کے زور سے ہوتی ہے اور حق کو خود بخود ترقی ہوتی ہے - چنانچہ مرزا قادیانی وغیرہ کے مذہب کو جو کچھ ترقی ہوئی اس کا باعث یہی تھا مرزا نے کنتے دنوں سے دعویٰ کیا مگر قابل غور یہ بات ہے کہ مرزا نے کنت مسائل دینیہ کی تحقیق کی - بس یہی رہا میں مسیح موعود ہوں ؛ میں فلاں ہوں میں کرشن ہوں مسیح بنے سے عیسائیوں کو نفرت ہوئی کرشن بننے سے ہندوؤں کو نفرت ہوئی - دعویٰ رسالت سے مسلمانوں کو نفرت ہوئی کسی کو بھی ہدایت نہیں ہوئی - رہا کمال لدین کا لندن پہنچنا اور وہاں کسی انگریز کا مسلمان ہوجانا سو اس میں کمال الدین کا کوئی کمال نہ تھا وہ انگریز خود پہلے سے مسلمان تھے - اس سے زیادہ تو حبیب احمد تھانوی نے کام کیا جو لندن میں تھے - ان کے اثر سے کئی انگریز مسلمان ہوئے ان کے خطوط یہاں آئے تھے - ایک خط