ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
کرو اس سے زیادہ خطائیں ہوں تو کچھ سزادو - نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری وصیت میں فرمایا الصلوۃ اماملکت ایمانکم یعنی نماز اور غلاموں کا خوب خیال رکھو - جہاد کی مشروعیت کی وجہ فرمایا کہ اسلام محض اپنی حقانیت سے پھیلا ہے خصوصا عرب کی قوم جو جنگ جوئی میں شہر افاق ہیں وہ کبھی اور کسی طرح تلوار کے خوف سے اسلام کو قبول نہ کر سکتی تھی - ان کے نزدیک لڑنا مرنا معمولی بات تھی مگر دب کر دین بدلنا سخت عیب تھا - وہ تلوار کے خوف سے اسلام نہیں لاسکتے تھے اس پر شاید یہ سوال ہو کہ پھر جہاد کس لئے شروع ہوا تو خوب سمجھ لو کہ کہاد حفاظت اسلام کے لئے مشروع ہوا نہ اشاعت اسلام کے لئے اور ان دونوں میں بڑا فرق ہے اور ان دونوں کا فرق نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ غلطی میں پڑے ہوئے ہیں جہاد کی مثال اپریشن جیسی ہے - کیونکہ مادے دو قسم کے ہوتے ہیں ایک متعدی ایک غیر متعدی جو مادہ غیر متعدی ہوتا ہے اس کو تو مللات اور ام کے ذریعہ سے دیا جاتا ہے - کوئی مرہم لگا دیا مالش کردی جس سے وہ دب گیا اور متعدی مادہ کے لئے اپریشن کیا جاتا ہے اور جس کو چیز نکال پیھنکا جاتا ہے - اس طرح دشمنان اسلام دو طرح کے ہیں - بعض تو ہو جن سے صلح کر لینی مناسب ہوتی وہ صلح کر کے مسلمانوں کو ستانا چھوڑ دیتے ہیں - ان سے صلح اور مصالحت کر لی جاتی ہے - بعض ایسے مفسد اور موذی ہوتے ہیں کہ صلح پر آمادہ نہیں ہوتے یہ مادہ متعدیہ ہے ان کے واسطے اپریشن کی ضرورت ہے اسی کا نام جہاد ہے - پس جہاد سے لوگوں کو مسلمان بنانا مقصود نہیں بلکہ مسلمانوں کی حظافت مقصود ہے - محاسن کا ایک اثر فرمایا کہ محاسن اسلام میں سے ایک امر یہ ہے کہ ہر مزہب کا پورا اثر اس کے خواص متبعین میں ہوا کرتا ہے پس خواص اہل اسلام اہل اللہ وعلماء متقین کا موازنہ دوسرے مزاہب کے خواص سے کر لیا جاوے اور ان کے پاس ایک دو ہفتہ رہ کر ان کی حالت کو دیکھا جاوے دعویٰ سے کہا جاتا ہے کہ ان شاء اللہ خواص اہل اسلام تمام دنیا کے مزہب کے خواص سے افضل ہوں گے عبادت