ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
آپ کو چاہے کوئی اقتضائے طبعی ہی کی وجہ سے کمل کرے اجر ہوگا البتہ نیت وختیار شرط ہے - صحبت نیکاں اگر یک ساعت است بہتر از صد سالہ زہد وطاعت است کا مطلب ایک مولوی صاحب نے اس شعر کا مطلب دریافت کیا صحبت نیکاں اگر یک ساعت است بہتر از صد سالہ زہد سالہ وطاعت است فرمایا کہ میں جو سمجھتا ہوں وہ ہے کہ کامل کی صحبت میں بعض اوقات کوئی گر ہاتھ آجاتا ہے یا کوئی حالت ایسی قلب میں پیدا ہوجاتی ہے جو ساری عمر کے لئے مفتاح سعادت بن جاتی ہے ہر وقت یا ہر ساعت مراد نہیں بلکہ وہی وقت اور وہی ساعت مراد ہے جس میں ایسی حالت پیدا ہوجاوے - عرض کیا تو کیا ہر صحبت اس درجہ مفید نہ ہوگی فرمایا کہ تو یہی مگر کس کو علم ہے کہ وہ کون سی ساعت ہے جس میں یہ حالت میسر ہوگی - ہر صحبت میں اس کا حتمال ہے اس لئے ہر صحبت کا اہتمام چاہئے اس سے ہر صحبت کا مفید اور نافع ہونا ظاہر ہے اور اس حالت کو صد سالہ طاعت کے قائم مقام بتلانے کو ایک مثال سے سمجھ لیجئے اگر کسی شخص کے پاس سوگئی ہوں توبظاہر تو اس کے پاس امتعہ ( اسباب میں ) سے ایک چیز بھی نہیں ملی لیکن اگر ذرا تعمق کی نظر سے دیکھا جاوے تو ہر چیز اس کے قبضہ میں ہے - اسی طرح اگر وہ کیفیت اس کے اندر پیدا ہوگئی تو بظاہر تو خاص طاعت میں سے کوئی بھی چیز اس کے پاس نہیں مگر حکما ہر چیز وہی کام ہے جن کی یہ مفتاح صحبت میں نصیب ہوگئی اگر وہ اعمال نہ کئے تو نری مفتاح کسی مصرف کی اسی لئے یہ کہتا ہون کہ بدوں اعمال نہ کچھ اعتبار ہے اقوال کا نہ احوال کا نہ کیفیات کا اسی لئے ان چیزوں میں سے کسی چیز میں بھی حظ نہ ہونا چاہئے اگر اعتبار کے قابل کوئی چیز ہے وہ اعمال ہیں اور اعمال توفیق حق کے مشکل اور توفیق عادۃ موقوف ہے صحبت کامل پر - قال را بگزار مرد حال شود پیش مردے کاملے پامال شو شیطان کی دشمنی میں خیر کا پہلو ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت شیطان کو جس قدر تمام ہندوستان کے