ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
روزانہ کتابیں دیکھو ٹکریں مارو پھر اعتراض پڑے جواب دو یہ ساری خرابیاں اپنے کو بڑا سمجھنے کی ہیں - یوں خیال کرتے ہیں کہ اگر ہم جواب نہ دیں گے تو لوگ کہیں گے کہ جواب بھی نہ دیا گیا - ( ف ) اس ملفوظ سے حضرت والا کا تقویٰ وا حتیاط ؛ صفائی معاملہ ؛ عبدیت تذلل سہولت پسندی ظاہر ہے - تکلف وتصنع سے تواضع ' عبدیت فرمایا کہ میں تکلف کو پسند نہیں کرتا مگر لوگ مجھ کو حضرت حضرت کہا کرتے تھے مجھ کو ناگوار ہوتا تھا میں نے منع کردیا - مولوی صاحب کہہ دیں - مولانا صاحب کہہ دیں سیدی و مولائی وغیرہ الفاظ سے مجھ کو تکلیف ہوتی ہے - سید ومولا تو کہتے ہیں آقا کو مجھ کو تو آقا بنایا اور اپنے کو غلام اور غلام کو معنی ہیں کہ کو چاہو اس مین تصرف کرو - حالانکہ مرید کہیں غلام تھوڑا ہی ہے - یہ مبالغہ ہے تعظیم میں - اسی طرح مجھ کو ہاتھ چومنے سے بہت تکلیف ہوتی ہے سی طرح مخدوم العالم کا لفظ بھی سخت ہے - جھکنا وغیرہ سب مکلفات ہیں - ( ف ) اس سے تکلف وتصنع سے حذر اور تواضع وعبدیت ظاہر ہے - شان استغناء فرمایا کہ جو لوگ مولویوں کو حقیر سمجھتے ہیں ان کے ساتھ جو مولوی نرمی کرتے ہیں مجھ کو برا معلوم ہوتا ہے ان کے ساتھ تو معاملہ ہونا چاہئے التکبر مع المتکبرین عبادۃ جیسے یہ لوگ علماء کو احمق سمجھتے ہیں ان کو بھی دکھانا چاہئے کہ تم کو بھی کوئی احمق سمجھتا ہے - ان سے تو یوں کہنا چاہئے کہ ہم میں تم میں سوائے تکلف کے کپڑوں کے اور کیا زیادہ ہے - سوجن پر کپڑوں کا رعب ہوگا ان پر ہوگا مگر ہم کپڑوں سے کیوں معزز سمجھیں - ( ف ) اس سے حضرت والا کے استغنا کی شان ثابت ہوتی ہے - حقیقت شناسی - انجام بینی فرمایا کہ میاں جی صاحبان کا دستور ہے کہ لڑکوں سے دوسرے لڑکوں کے چیت لگواتے ہیں مگر میں اس سے منع کرتا ہوں - اس سے آپس میں عداوت ہوجاتی ہے -