ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے - سبحان اللہ کیسا عجیب علاج ہے - اس کا مراقبہ کیا کرو کہ اخرت میں جوراحت ہے وہ دنیا سے بدر جہا بڑھی ہوئی ہے اور مرنے والا ہمارے پاس سے خدا کے پاس پہنچ گیا ہے اور یقینا خدا کے پاس رہنا ہمارے پاس کے رہنے سے بہتر ہے کیونکہ وہ ہم سے کہیں زیادہ اس سے محبت رکھتے ہیں حدیث میں آیا ہے کہ دنیا میں جتنی محبت تمام جانوروں آدمیوں کی ماؤں کو اپنے بچہ سے ہے کل مجموعی محبت سے بڑھ کر حق تعالیٰ کو اپنے بندہ سے ہے - اور گو امکان کے درجہ میں وہاں کی عقوبت کا بھی احتمال اس مرنے والے کیلئے ہے مگر اپنے مسلمان عزیز کے ساتھ بد گمانی کیو کی جاوے کہ خدانخواستہ وہ مجرموں کی طرح تکلیف میں ہوگا بکلہ نیک گمان رکھو ( بمقتضائے سبقت رحمتی علی غضبی ) اور اس احتمال کے تدارک کے لئے اس کے لئے دعا اور ایصال ثواب کرتے رہو یہ اس کے لئے ہمارے غم کرنے سے زیادہ نافع ہے - استفاضہ علم میں تقویٰ اور ادب کو زیادہ دخل ہے فرمایا کہ ادب اور تقویٰ کو زیادہ دخل ہے استفاضہ علم میں - چنانچہ ایک شخص حضرت محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے حضرت مولانا قاسم رحمتہ اللہ صاحب کے متعلق پوچھا تھا کہ مولانا ( آخر الذکر ) نے یہی کتابیں پڑھی تھیں جن کو سب پڑھتے ہیں ان کویہ علم کہاں سے آیا مولانا ( سابق الذکر ) نے فرمایا کہ اس میں کئی چیزوں کو دخل ہے اور مولانا میں وہ سب جمع تھیں - ایک تو مولانا طب کی رو سے معتدل مزاج تھے اس لئے ان پر نفس کامل فائض ہوا - دوسری یہ کہ استاد بڑے کامل ملے یعنی مولانا مملوک علی صاحب جن کا وعلم وفضل مخفی نہیں - تیسری بات یہ ہوئی کہ متقی اعلی درجہ کے تھے - پھر ان میں استاد کا ادب بہت تھا اور پھر بڑے کامل ملے یعنی حضرت حاجی صاحب ان باتوں کے جمع ہونے سے یہ برکت ہوئی ادب کی یہ کیفیت تھی کہ جب مولانا ذو الفقار علی صاحب نے دریافت کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو فرمایا کہ مولانا مملوک علی صاحب ایک دفعہ کسی کام میں تھے تو آپ سے فرمایا تھا کہ ذراان کو کافیہ کا سبق پڑھا دیجیو - چنانچہ میں نے آپ سے سبق