ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
یہ غرض ہو کہ میری باتیں سنئے گا اور جو مجھ سے پوچھا جائے گا میری معلوم اور رائے کے موافق جواب سنئے گا تو آنے کا مضائقہ نہیں - مگر یہ امر اطلاع کے قابل ہے کہ یہ ضرور نہ ہوگا کہ میں ان ایام میں بالالتزام وطن میں مقیم ہوں - اتنی مدت تک آزادی کو روکنا دشوار ہے - اگر میرا دل کہیں جانے کو چاہئے گا تو بلا تکلف چلا جاؤن گا - ان سب امور کو دیکھ لیجئے اور مصارف خود برداشت فرمانا ہوں گے - اگر آیئے تو یہ خط آتے ہی دکھلا دیجئے - اہل اللہ کی صحبت میں ضرور فائدہ ہوتا ہے گو شیئا ہو البتہ طلب کی کمی سے مقصود میں دیر ہوتی ہے ایک صاحب نے لکھا کہ حضرت والا سے نیز دوسرے اہل اللہ سے تعلق رکھتے ہوئے ایک مدت ہوگئی مگر اپنی حالت اس مشہور شعر کے بالکل مطابق ہے - خر عیسیٰ اگر بہ مکہ رود باز آید ہنوز خر باشد اور یہ بھی لکھا کہ زیادہ پریشانی اس کی ہے کہ اگر احسان کا حصول ممکن نہیں تو کاش اس کی تحصیل کا خیال ہی دل سے نکل جاتا بس اولا تو یہ فرمادیں کہ آیا ہم میں صلاحیت حصول مقصود ہے یا نہیں - اور دوم کہ ہمارے مدرسہ میں عنقریب تین ماہ کی تعطیل ہونے والی ہے - اگر آپ کے نزدیک آپ کی خدمت میں حاضر ہونا مقصود کے لئے نافع ہو تو قدم بوسی کیلئے تیار ہوں اور اگر خدانخواستہ آپ کی خدمت میں کامیابی کی توقع نہ ہو تو آپ بوجہ اللہ اس کی تعیین فرمادیں کہ کس پاس جاؤں - جوابا تحریر فرمایا کہ قبل طلب و قبل سعی وقبل عمل وقبل حضور خدمات حضرات اہل اللہ جو آپ کی حالت تھی کیا بالکل اب بھی وہی حالت ہے - کچھ بھی تفاوت نہیں ہوا یا کچھ تفاوت ہے - غالبا اگر آپ تامل و تذکر وموازنہ حالتیں کے بعد جواب دیں گے تو یہ ہرگز یہ نہ کہیں گے کہ تفاوت نہیں - ضرور تفاوت کے قائل ہوں گے گو اس کے ساتھ یہ بھی کہہ دیں کہ تفاوت تو ہے مگر اس کو اعتداد واستقرار نہیں کبھی حضور ہے کبھی غیبت کبھی قوت ہے کبھی ضعف - کبھی کچھ کیفیت ہوتی ہے کبھی نہیں تو یہ تسلیم کیا جاوے گا مگر اس کی وجہ کوئی سمجھ میں نہیں نہیں آتی کہ اس کو محرومی وناکامی کہا جاوے - کیا اگر مریض کا مرض